پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اداروں سے لڑنا نہیں چاہتے لیکن ملک کی مقتدر قوتیں ’نااہلوں‘ کی پشت پناہی چھوڑ دیں۔
اتوار کو پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر کے مقام باب جمرود پر جمیعت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام منعقدہ ناموس رسالت ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2018 کے انتخابات جعلی تھے اور جعلی الیکشن کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو کسی طور تسلیم نہیں کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہودیوں کے ایجنٹس کی حکمرانی ہے۔
اُنہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاست مضبوط ہے اور اس کو کوئی ختم نہیں کر سکتا۔ اُنہوں نے کہا کہ ملک میں غریب آدمی خود کشی پر مجبور ہے جبکہ تمام سیاسی پارٹیاں کسی مصلحت پر خاموش ہیں۔ فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملین مارچ کے ذریعے ثابت کر دیا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں۔
صدارتی نظام حکومت کی مخالفت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صدارتی طرز حکومت لانے اور 18 ویں ترمیم کے خاتمے کی باتیں ہو رہی ہیں۔’ناکام ‘ عمران خان کو بھی استعفی دینا چاہئیے۔ ووٹ دینے والے بھی پریشان اور گننے والے بھی پریشان ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ تین فیصد این ایف سی ایوارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔
خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ چین ہم سے ناراض ہے اور ایران سے تعلقات بھی خراب ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ’نااہل‘ حکمرانوں کی وجہ سے خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام پر عملدرآمد ممکن نہیں۔ ملک روز روز نئے تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہم مقتدر قوتوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان ’نااہلوں‘ کی پشت پناہی چھوڑ دیں۔ ہم ملکی اداروں سے نہیں لڑنا چاہتے ہیں۔