چار جولائی ،امریکہ کا یوم آزادی ہے۔ اس روز امریکیوں کے لئے موقع ہوتا ہے کہ وہ یا تو پکنک منائیں، تفریح کیلئے ساحل سمندر پر جائیں اور یا پھر مختلف شاپنگ پلازوں میں سیل پر لگی مختلف اشیا کی خریداری کریں۔ تاہم چار جولائی امریکیوں کیلئے اپنے تاریخی پس منظر کو سمجھنے کا دن بھی ہے اور اس روز امریکی اس پر غور و فکر بھی کرتے ہیں۔
وطن سے محبت کے گیت گاتے، گلیوں میں گھومتے عام سے گویے ہوں یا پھر نیشنل سمفنی آرکیسٹرا کے ارکان، یہ سب مناظر چار جولائی کی تقریبات کا حصہ ہیں۔اور اس کے ساتھ ساتھ بار بی کیو اور آتش بازی۔
اور بہت سے امریکیوں کے لئے یہ دن اپنی تاریخ کو سمجھنے کاوقت بھی ہے اور وہ اس بات پر غور کرتے ہیں کہ امریکی ہونے کے کیا معنی ہیں۔
کچھ خاندانوں کے لئے اس دن کا مطلب ملک کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مختلف عجائب گھروں اور مشہور مقامات کی سیر ہے۔
ریاست کیلیفورنیا کے شہر سینٹا کروز سے جان کارو تھرز کا کہنا ہے کہ سال کے اس روز ملک کا دارالحکومت ان کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
جان کہتے ہیں:
“یہاں پر آنا بہت اچھا لگتا ہے۔ اور جس ملک میں ہم رہتے ہیں اس کا دارالحکومت دیکھنابھی خوش کن ہے ۔”
جان اپنے اہل خانہ کے ساتھ سمتھ سونین میوزیم آف امیریکن ہسٹری گئے، جہاں دیکھنے کے لئے ایک بہت ہی اہم چیز، چمکدار ستارے والا دو سو سال پرانا ایک پرچم ہے۔ ہاتھ سے سلے اس پرچم نے ہی فرانسس سکاٹ کی کو وہ نظم لکھنے پر مجبور کیا تھا جو آج امریکہ کا قومی ترانہ ہے۔
چودہ سالہ ملینا کاروتھرز کے لئے اس پرچم کو دیکھنا ، اُس کے یہاں آنے کا اہم مقصد بھی ہے۔ ملینا کہتی ہے:
“یہ میرے تصور سے زیادہ بڑا ہے۔ اس کو اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی اتنی اچھی طرح سنبھال کر رکھنا حیران کن ہے۔ آپ اب بھی بتا سکتے ہیں کہ یہ کیا ہے، کوئی زیادہ نقصان نہیں پہنچا، حیران کن۔”
اینڈریا لوتھر عجائب گھر میں مہمان نوازی سے متعلق امور کی ڈائیریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی تاریخ سے متعلق اس عجائب گھر میں موجود اشیا کو دیکھنے کے لئے اس اختتام ہفتہ ، ایک لاکھ کے قریب لوگ آئے۔ وہ کہتی ہیں
“میرے خیال میں چار جولائی کا دن وہ وقت ہے جب لوگ واقعی امریکی تاریخ اور اس سے جڑی داستانوں سے ربط پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور یقیناً وہ ان علامات کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔ یہاں ابراہام لنکن کا وہ ہیٹ ہے جسے وہ اس رات پہنے ہوئے تھے جب انہیں قتل کیا گیا۔ ہمارے پاس لکھنے کا وہ تختہ بھی موجود ہے جس پر تھامس جیفر سن نے آزادی کا اقرار نامہ تحریر کیا تھا ۔ اس سے بڑھ کر چار جولائی کے لئے اور کیا موزوں ہو سکتا ہے۔”
دیگر امریکیوں کےنزدیک یوم آزادی کا مطلب وہ اصول ہیں جنہیں اس عجائب گھر میں نمائش کے لئے نہیں سجایا جا سکتا۔ ریاست میری لینڈ کی کر سٹین کُومبز کا کہنا ہے کہ یوم آزادی ان کے لئے اپنے مورمن عقیدے پر بغیر کسی رکاوٹ کےعمل کرنے کے حق کی علامت ہے۔
کرسٹین کہتی ہیں:
“ہمارے ملک میں آزادی ہی سب کچھ ہے۔ میرے خیال میں ہمارے ملک کا مقصد بھی یہی ہے۔ یہی تو ہمارا موقف ہے کہ ہم انتخاب کر سکیں۔ مجھے اپنے عقیدے سے بہت محبت ہے اور میرے لئے اس کی بہت اہمیت ہے کہ میں اپنے لئے خود انتخاب کر سکوں۔”
ریاست فلوریڈا کے شہر جیکسن ول سے رونی سٹیفنز بھی سیر کے لئے آئے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا ہے:
“میرے خیال میں یہ وہ وقت ہے جب ہم سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر ذرا ٹھہر کر غور کریں کہ یہ سب جو ہمارے پاس ہے وہ کتنا اچھا ہے۔ ہم سب اکٹھے ہو کر ان تمام چیزوں سے لطف اٹھائیں جو ہمارے پاس ہیں۔”
چار جولائی کی تقریبات سے قبل ملک کے دارالحکومت کی سیر کو آنے والے بہت سے امریکیوں نے اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے لئے آزادی کی آرزو بھی شامل ہے۔