کسی بھی ملک کا جھنڈا محض کپڑےکا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ عزت و تکریم کی ایسی علامت ہوتا ہے جس کا مقصد قوم کو اس کے نصب العین سے جوڑے رکھنا ہے۔ تاکہ ان قربانیوں کو فراموش نہ کیا جا سکے جس کی بنیاد پر وطن حاصل کیا گیا۔
امریکہ میں ہر سال، 1776ء میں منظور کی گئی قرارداد ِ آزادی کی یاد تازہ کرنے کے طریقے بہت دلچسپ اور منفرد ہیں۔ اس رو ز نہ صرف پورے ملک میں خاکوں اور ڈراموں کی صورت آزادی کی کوششوں کو نمایاں کیا جاتاہے بلکہ ہر امریکی ریاست میں اس موقع پر توپ کے گولوں کی سلامی دی جاتی ہے۔ امریکی عوام یوم آزادی کی تقریبات میں جوش و خروش سے حصہ لیتے ہیں۔ وہ اپنے گھروں اور گلی کوچوں کو نہ صرف امریکی پرچموں سے سجاتے ہیں بلکہ سڑکوں پر رنگ برنگے پیرہن پہنے امریکہ کی مختلف ریاستوں کی ثقافت کو بھی نمایاں کرتے دکھائی دیتےہیں۔
واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک سے منسلک کیرلین بومن کہتی ہیں کہ بہت سے امریکیوں کے نزدیک حب الوطنی کی تعریف قدرے مختلف سہی لیکن حب الوطنی کے بنیادی عناصر ایک ہیں۔
امریکہ ایک متنوع معاشرہ ہے جہاں مختلف رنگ و نسل، مذہبی عقائد اور قومیتوں کے لوگ بلا کسی تفریق اپنے انداز سے زندگی گزارنے کا حق استعمال کر رہے ہیں ۔ امریکی تاریخ کے پہلے سیاہ فام امریکی صدر کا انتخاب بھی اسی معاشرتی تنوع کی خوبصورتی کا عکاس سمجھا جاتا ہے۔
ایک پاکستانی نژاد خاتون جویریہ سید کہتی ہیں کہ یہاں آزادی، سوچنے کی آزادی اور اپنے مذہبی عقائد پر عمل کرنے کی آزادی بہت زیادہ ہے۔ یہاں اپنے طریقے سے جینے کی آزادی ہے ۔ پاکستان تو پاکستان ہے وہ ہماری یادوں میں ہے لیکن امریکہ نے مجھے بہت کچھ دیا ہے، تعلیم اور میرے بچوں کے لیے ایک اچھا مستقبل۔
یوں تو چار جولائی کو پورے امریکہ میں ہی جشن کا سا سماں ہوتا ہے۔ لوگ صبح سویرے ہی سڑکوں پر نکل آتے ہیں، مختلف پریڈز کے ذریعے اس دن کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ لیکن واشنگٹن میں چار جولائی کی خاص رونق ، دریائے پوٹامک کے کنارےرات کے وقت واشنگٹن مانومنٹ پر آتشبازی کا دلفریت مظاہرہ ہوتا ہے جسے دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔رنگ و صوت کے اس دلکش مظاہرے کے ساتھ ہی یوم ِ آزادی کی رونقیں اپنے اختتام کو پہنچتی ہیں۔