اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے برطانیہ میں کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ’’مجھے اور میرے خاندان کو جان کا خطرہ ہے‘‘۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 7 روزہ دورہ برطانیہ سے معذرت کرلی ہے۔اُنھیں برطانیہ میں ورکشاپ میں شرکت کے لیے نامزد کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے نام خط میں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ’’31 جولائی کو جاری شوکاز نوٹس کے باعث دورے پرجانا ممکن نہیں۔ مجھے اور میری فیملی کو جان کے خطرات ہیں۔ خطرات اور دباوٴ کی کیفیت میں فیملی کو چھوڑ کر برطانیہ نہیں جا سکتا‘‘۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اپنی رہائش گاہ کی تزئین و آرائش کے لیے سرکاری خزانے سے رقم خرچ کرنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راولپنڈی بار ایسویسی ایشن کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ آئی ایس آئی افسران نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پر دباؤ ڈالا کہ ان کی مرضی کا بنچ تشکیل دیا جائے اور نواز شریف و مریم نواز کو انتخابات سے پہلے باہر نہ آنے دیا جائے۔
اس صورتحال پر پاک فوج کی طرف سے ان کے خلاف کارروائی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا گیا تھا جس پر گذشتہ روز سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے، جس میں انہیں 28 اگست تک جواب جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔