کابل کی ایک مسجد میں جمعے کی سہ پہر ہونے والے دھماکے میں ایک ممتاز مذہبی عالم مولوی عزیزاللہ مفلح لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ ان کے ساتھ تین دوسرے نمازی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ایک ترجمان، طارق آرین نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ متعدد افراد دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں۔ دس دنوں کے دوران مذہبی علما پر یہ دوسرا حملہ ہے۔
دو جون کو مولوی ایاز نیازی وزیر محمد اکبر خان مسجد میں کیے گئے ایسے ہی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ ابھی تک کسی گروپ کی جانب سے کوئی دعوی نہیں کیا گیا۔
اپنی رپورٹ میں عائشہ تنظیم نے بتایا ہے کہ کسی نے فوری طور پر مسجد حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جب کہ اسی ماہ کے اوائل میں مسجد پر ہونے والے ایک اور دھماکے کی ذمہ داری داعش کے ساتھ منسلک ایک گروپ نے قبول کی تھی۔
طالبان نے اپنے ایک بیان میں حملے کی مذمت کی ہے، اور امام مسجد کی ہلاکت کو ''ایک عظیم گناہ'' قرار دیا ہے۔
شیر شاہ سوری مسجد کابل کے کارتہ چار علاقے میں واقع ہے۔ مفلح نہ صرف امام مسجد تھے بلکہ ایک نامور مذہبی اسکالر کی شہرت بھی رکھتے تھے۔
گذشتہ دس روز کے اندر کسی مذہبی عالم پر کیا جانے والا یہ دوسرا حملہ ہے۔ دو جون کو کابل کے قدیمی علاقے وزیر محمد اکبر خان میں واقع مسجد پر اسی قسم کے دھماکے میں مولوی ایاز نیازی ہلاک ہوئے تھے۔ داعش کے مقامی دھڑے نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔
ادھر، 12 مئی کو ننگرہار کے شیوا ضلع میں ایک جنازے کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں کم از کم 26 افراد ہلاک، جب کہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔