رسائی کے لنکس

وادیٔ کاغان میں لینڈ سلائیڈنگ سے تین افراد ہلاک، سیکڑوں سیاح پھنس گئے


لینڈسلائیڈنگ سے متاثرہ شاہراہ کو صاف کیا جا رہا ہے۔ 26 جولائی 2019
لینڈسلائیڈنگ سے متاثرہ شاہراہ کو صاف کیا جا رہا ہے۔ 26 جولائی 2019

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں سیاحتی مقام ناران اور شانگلہ میں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ کر تین سیاح موت کے منہ میں چلے گئے۔ کاغان سے بابو سر ٹاپ کی طرف سے جانے والی شاہراہ مٹی کے تودے گرنے سے کئی مقامات پر بند ہو گئی ہے جس سے سیکڑوں سیاح پھنس کر رہ گئے ہیں۔

ناران کے سیاحتی مقامات جل کھڈ اور بوڑاوئی میں لینڈ سلائیڈنگ سے 2 سیاح اور 2 چرواہے ملبے تلے دب گئے۔ مقامی افراد اور امدادی کارکنوں نے دونوں سیاحوں کی نعشیں ملبے سے نکالیں۔ بتایا گیا ہے کہ وہ لیہ کے رہنے والے تھے۔ پولیس کے مطابق مٹی کا ایک بڑا تودہ ان کی گاڑی پر گرا، جس کے ملبے تلے وہ دب گئے۔

ان دو سیاحوں کے علاوہ دو نوجوان چرواہے تاحال لاپتا ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بھی لینڈ سلائیڈنگ سے ایک لڑکی کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

کاغان سے بابوسر ٹاپ تک شاہراہ کا لینڈ سلائنڈنگ کی وجہ سے 24 گھنٹوں سے زیادہ وقت تک بند رہا۔ حکام کے مطابق اب اسے کھول دیا گیا ہے اور پھنسے ہوئے سیاحوں کی واپسی شروع ہو گئی ہے۔

لینڈسلائیڈنگ کے بعد شاہراہ کے کئی حصوں کو نقصان پہنچا۔ 26 جولائی 2019
لینڈسلائیڈنگ کے بعد شاہراہ کے کئی حصوں کو نقصان پہنچا۔ 26 جولائی 2019

لینڈ سلائیڈنگ کا نشانہ بننے والے علاقے میں پھنسے ہوئے متاثرین سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن موبائل فون سگنلز نہ ہونے کے باعث رابطہ قائم نہیں کیا جا سکا۔

ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کیپٹن اورنگزیب نے دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پھنسے ہوئے لوگوں تک امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے ساتھ ساتھ مسلسل بارش بھی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔ تاہم زیادہ تر علاقوں میں شاہراہ کو صاف کر کے آمد و رفت کے قابل بنا دیا گیا ہے۔

پولیس اور ضلعی انظامیہ کے ساتھ کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام بھاری مشینری کے ساتھ متاثرہ علاقے میں کام کر رہے ہیں۔ ڈی آئی جی ہزارہ محمد علی بابا خیل نے بتایا کہ سڑک آمد و رفت کے لیے کھول دی گئی ہے، جس کے بعد متاثرہ افراد کی واپسی شروع ہو گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 34 کلومیٹر طویل سڑک کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کا نشانہ بنی ہے۔ اس وقت این ایچ اے کے حکام بھی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ سڑک کا زیادہ تر حصہ کھول دیا گیا ہے اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔

پاکستان میں برسات کے موسم میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات معمول کی بات ہے۔

اس کے علاوہ کثرت سے استعمال ہونے والی شاہراہ ریشم بھی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے شدید متاثر ہوتی ہے اور بعض مقامات پر کئی کئی روز تک آمد و رفت بند رہتی ہے۔

XS
SM
MD
LG