کراچی میں فوری طور پر تین روز کے لئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت شہر میں 3 روز کیلئے ہر قسم کے جلسے، جلوس نکالنے پر پابندی ہو گئی جبکہ اس دوران کسی بھی قسم کے اسلحہ کی نمائش یا اسے ساتھ لیکر چلنے کی ممانعت ہوگی۔ یہ اقدام جمعہ کوصوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے شہر میں ہونے والے احتجاج اور مظاہرے روکنے کی غرض سے اٹھایا گیا ہے۔
گزشتہ جمعہ کو ہونے والے اسی قسم کے مظاہروں اور احتجاج میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ پابندی کے باوجود اگر کسی نے مظاہرہ کرنے یا جلسے جلوس نکالنے کی کوشش کی تو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
ادھر ایک دینی راہنما پروفیسر مفتی منیب الرحمن کا کہنا ہے کہ وہ ہفتے کو ” تحفظ ناموس مصطفی ریلی“ ضرور نکالیں گے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس کی اجازت صوبائی حکومت سے پابندی لگائے جانے سے پہلے لی تھی لہذا وہ ریلی ضرور نکالیں گے۔
تیسری جانب کمشنر کراچی روشن علی شیخ نے کہا ہے کہ ریلیوں کی آڑ میں بدنظمی پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلسل ریلیوں اور جلوسوں کے باعث کراچی کی کاروباری اور دیگر سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہورہی ہیں جبکہ مسلسل ریلیوں اور جلوسوں کی آڑ میں شر پسند عناصر اس سے بھرپور فائدہ اٹھارہے ہیں۔
پروفیسر مفتی منیب الرحمن نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں ہفتہ 29 ستمبر کو صبح دس بجے مزارقائد نورانی چورنگی سے تبت سینٹر ایم اے جناح روڈتک ”تحفظ ناموس مصطفی ریلی“ نکالنے کا اعلان کیا تھا جس کا بنیادی مقصد گستاخانہ فلم کے خلاف پرامن ریلی کا انعقاد تھا۔
گزشتہ جمعہ کو ہونے والے اسی قسم کے مظاہروں اور احتجاج میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ پابندی کے باوجود اگر کسی نے مظاہرہ کرنے یا جلسے جلوس نکالنے کی کوشش کی تو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
ادھر ایک دینی راہنما پروفیسر مفتی منیب الرحمن کا کہنا ہے کہ وہ ہفتے کو ” تحفظ ناموس مصطفی ریلی“ ضرور نکالیں گے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس کی اجازت صوبائی حکومت سے پابندی لگائے جانے سے پہلے لی تھی لہذا وہ ریلی ضرور نکالیں گے۔
تیسری جانب کمشنر کراچی روشن علی شیخ نے کہا ہے کہ ریلیوں کی آڑ میں بدنظمی پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلسل ریلیوں اور جلوسوں کے باعث کراچی کی کاروباری اور دیگر سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہورہی ہیں جبکہ مسلسل ریلیوں اور جلوسوں کی آڑ میں شر پسند عناصر اس سے بھرپور فائدہ اٹھارہے ہیں۔
پروفیسر مفتی منیب الرحمن نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں ہفتہ 29 ستمبر کو صبح دس بجے مزارقائد نورانی چورنگی سے تبت سینٹر ایم اے جناح روڈتک ”تحفظ ناموس مصطفی ریلی“ نکالنے کا اعلان کیا تھا جس کا بنیادی مقصد گستاخانہ فلم کے خلاف پرامن ریلی کا انعقاد تھا۔