پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں جمعہ کو ایک بم دھماکے میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ دھماکا کراچی کے مرکزی بازار صدر میں قائم پارکنگ پلازہ کے قریب مکی مسجد کے باہر جمعہ کی نماز کے بعد ہوا۔ زخمیوں میں مسجد سے نکلنے والے نمازی بھی شامل ہیں۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے پارکنگ پلازہ کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
پولیس کے مطابق دھماکے کی جگہ سے انسانی اعضاء ملے ہیں اور پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر اس حملہ آور کے ہو سکتے ہیں جو موٹر سائیکل پر بارودی مواد لے کر جا رہا تھا۔
صدر بازار میں جائے وقوع کے قریب موجود ایک پھل فروش عینی شاہد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ’’میں یہاں پھل فروخت کررہا تھا کہ اس دوران زور دار دھماکے کی آواز آئی اور ہم سب کچھ چھوڑ کر ادھر ادھرخوف کے مارے بھاگنے لگے پھر دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔"
کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو نے جائے وقوع پر صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ دھماکے کو خود کش کہنا قبل از وقت ہو گا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس دھماکے کا ہدف مسجد نہیں بلکہ کوئی اور جگہ تھی اور مشتبہ شدت پسند دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل پر لے کر جارہا تھا کہ راستے میں ہی پھٹ گیا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ہونے والے فوجی آپریشن کے ردعمل میں کراچی میں ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ’’پولیس اور اہم شخصیات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے جس کے لئے شہر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔‘‘
صدر میں ہونے والے اس دھماکے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں چار کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز کی نفری نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔
ادھر وزیراعظم، وزیراعلی سندھ اور گورنر سندھ نے موٹر سائیکل دھماکے کی سخت مذمت کی ہے جب کہ آئی جی سندھ سے دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جمعہ کی صبح کورنگی کے علاقے میں نجی کورئیر کمپنی کے باہر دھماکا ہو ا تھا جس میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم کورئیر کمپنی کے دفتر کو جزوی نقصان پہنچا۔