رسائی کے لنکس

کراچی میں بھتہ خوری نوجوانوں کا ’شغل‘ بن گئی


کراچی: ادبی میلے میں ایک بچی رنگوں سے پینٹنگ بنارہی ہے
کراچی: ادبی میلے میں ایک بچی رنگوں سے پینٹنگ بنارہی ہے

ایک اور اطلاع کے مطابق تاجروں سے بھتہ وصولی کے لئے صرف اندرون شہر سے ہی دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز موصول نہیں ہورہی ہیں، بلکہ وزیرستان، ملائیشیا اور دبئی سے آنے والی بھتے کی فون کالز نے بھی تاجروں کے ہوش اڑا دیئے ہیں

کراچی میں بھتہ خوری کی وارداتیں بے روز گار نوجوانوں اور بعض نوعمر طالب علموں کے لئے ’شغل‘ بن گئی ہیں، جبکہ جیب کتروں اور محض ڈرا دھمکاکر پیسے و موبائل فون چھیننے والے چھوٹے موٹے جرائم پیشہ افراد نے بھی ’شغل شغل‘ میں بھتہ خوری شروع کردی ہے۔

ایک اور اطلاع کے مطابق ’بھتہ خوری‘کے ساتھ طالبان کا نام بھی جڑگیا ہے۔پولیس اور خفیہ ادارروں کو متعدد ایسی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جن میں کہا جارہا ہے کہ کراچی کے معمولی جرائم پیشہ افراد کالعدم تحریک طالبان کے نام پر مخیرحضرات خاص کر تاجروں کوڈرا دھمکا کر بھتہ وصول کررہے ہیں۔

روزنامہ جنگ کی ایک خبر کے مطابق اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے طالبان کے نام پر بھتہ وصول کرنے والے ایک ایسے ہی ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ ایس ایس پی، ایس آئی یو فاروق اعوان کے مطابق یونٹ کی ٹیم نے فیروز آباد کے علاقے میں کارروائی کر کے ملزم بلال خان ولد گلاب خان کو گرفتار کر کے پستول اور گولیاں برآمد کرلیں۔

فاروق اعوان کےمطابق ملزم نے اپنے مالک بزنس مین سے طالبان کے نام پر بھتہ مانگا تھا اور بھتے کیلئے ’بھتہ کی پرچی اور گولی‘ لفافے میں رکھ کر بھجوائی تھی۔ ملزم نے اپنا حلیہ بھی طالبان کی طرح بنا رکھا تھا اور اپنے بال اور داڑھی بڑھا رکھی تھی۔

وائس آف امریکہ نے جب اس حوالے سے پولیس حکام سے رابطہ کیا تو بہت سے دلچسپ اور حیرت انگیز پہلو سامنے آئے ۔محکمہ پولیس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نمائندے کو بتایا کہ چونکہ اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا میں بھتہ خوری کے حوالے سے خبریں تواتر کے ساتھ آرہی ہیں، لہذا چھوٹے موٹے جرائم پیشہ افراد جو پہلے جیب کاٹنے یا سناٹے میں لوگوں سے پرس یا موبائل چھیننے جیسی چھوٹی موٹی وارداتیں کیا کرتے تھے وہ بھتہ خوری کو ایڈونچر سمجھ کرسامنے آرہے ہیں۔

اہلکار کے مطابق چار چھ لڑکے کسی ’امیر اسامی‘یا تاجر کو تاک کر اس کی رینکنگ کرتے ہیں، پھر فلمی اسٹائل میں انہیں پرچیاں یا لفافوں میں رکھ کر گولیاں اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ کچھ اپنے آپ کو ’طالبان ‘ظاہر کرتے ہیں تو کچھ گینگ وار سے اپنا تعلق بتاکر رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عمومی طور پر لوگ اس بات کے عادی سے ہوگئے ہیں کہ وہ پولیس یا سیکورٹی اداروں کو اس قسم کی وارت سے مطلع نہیں کرتے اور ان جرائم پیشہ افراد کو رقم دے کر اپنی جان چھڑالیتے ہیں۔ اس سے ان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے، لہذا بھتہ خوری کی وارداتوں میں دن دگنااضافہ ہورہا ہے۔

اولڈ سٹی کے کئی شہریوں نے نمائندے سے تبادلہ خیال میں بتایا کہ پچھلے ہفتے عید الاضحی کے موقع پر بھتہ خوری عروج پر تھی اور لوگوں سے ان کے جانوروں کے عوض ، ان کی قیمتوں کے تناسب سے ’حصہ‘ طلب کیاجارہا تھا، بصورت دیگر ان کے جانوروں کو مارنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔
XS
SM
MD
LG