پاکستان کرکٹ ٹیم کےمداح ابھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں جگہ بنانے کی خوشیاں منانے سے فارغ بھی نہیں ہوئے تھے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں ایڈیشن کی تیاریوں نے انہیں اپنی جانب مائل کرلیا ہے۔
قوانین کے مطابق ہر ٹیم کو آٹھ آٹھ کھلاڑیوں کے علاوہ اسکواڈ کے باقی کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے لیے پیش کرنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ہر ٹیم نے اپنے پاس صرف آٹھ آٹھ کھلاڑی رکھے اور باقی کو ڈرافٹ کے لیےپیش کر دیا۔
پی ایس ایل کے آٹھویں ایڈیشن کا ڈرافٹ 18 نومبر کو لاہور میں ہونے کا امکان ہے لیکن ایک بات جوطے ہے وہ یہ کہ کچھ کھلاڑیوں کی ٹیمیں تبدیل ہونے سے ان کے مداح بے حد خوش ہیں۔
سب سے زیادہ خوش پشاور زلمی کے سپورٹرز تھے جن کی ٹیم کا حصہ نامور بلے باز اور پاکستان کرکٹ ٹیم کےکپتان بابر اعظم ہوں گے، اس بات کا اعلان پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے ایک ٹوئٹ میں کیا۔
کراچی کنگز نے بابر اعظم کو پشاور زلمی سے 'ٹریڈ' کیا ہے اور ان کے بدلے شعیب ملک اور حیدر علی کو اسکواڈ کا حصہ بنایا ہے جو گزشتہ سیزن میں پشاور زلمی کا حصہ تھے۔
شعیب ملک اس سے پہلے بھی کراچی کنگز کی نمائندگی کر چکے ہیں اور ان کے مداح پر امید ہیں کہ ان کی آمد سے ٹیم کی کارکردگی پر فرق پڑے گا۔
آٹھویں ایڈیشن میں جگہ برقرار رکھنے والے کھلاڑیوں میں ملکی، غیر ملکی کرکٹرز شامل
پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن میں ہر ٹیم نے قانون کے مطابق آٹھ آٹھ کھلاڑیوں کو 'ری ٹین' کیا یعنی اسکواڈ میں شامل رکھا ہے۔
کراچی کنگز کے علاوہ کسی اور ٹیم نے اپنے کپتان کا سودا نہیں کیا۔ گزشتہ سیزن کی فاتح ٹیم لاہور قلندرز نے کپتان شاہین شاہ آفریدی پر تو بھروسہ کیا ہے، ان کے پیس پارٹنر حارث رؤف اور سابق سری لنکن بالر ملنگا کی طرح بالنگ کرنے والے زمان خان بھی لاہور کی ٹیم کے پیس اٹیک کا حصہ ہوں گے۔
افغانستان کے راشد خان، نمیبیا کے ڈیوڈ ویزا اور انگلینڈ کے ہیری بروک کے ساتھ پاکستانی کھلاڑی عبداللہ شفیق اور کامران غلام لاہور انتظامیہ کے اعتماد پر پورا اترے۔ اسی لیے اس ایڈیشن میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے۔
گزشتہ سیزن کا فائنل کھیلنے والی ملتان سلطانز کے اسکواڈ کو بدستور محمد رضوان لیڈ کریں گے جب کہ ان فارم شان مسعود، اور قومی ٹیم میں شامل خوشدل شاہ بھی اسکواڈ کا حصہ ہوں گے۔
جنوبی افریقی بلے باز رائلی روسو اور آسٹریلیا کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں نمائندگی کرنے والے ٹم ڈیوڈ کو ٹیم انتظامیہ نے برقرار رکھا۔
سابق چیمپئن ٹیم نے شاہ نواز خان ، احسان اللہ اور عباس آفریدی کو بھی ری ٹین کرکے انہیں اس سال اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا موقع فراہم کیا ہے ۔
اسلام آباد یونائیٹڈ نے جن کھلاڑیوں کو اسکواڈ سے کہیں جانے نہیں دیا ان میں کپتان شاداب خان کے ساتھ ساتھ قومی ٹیم سے باہر ہونے والےفاسٹ بالر حسن علی اور آل راؤنڈر فہیم اشرف جب کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی اسکواڈ میں موجود آصف علی شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ جارح مزاج بلے بازو وکٹ کیپر اعظم خان، آل راؤنڈر محمد وسیم جونیئر کے ہمراہ آئرلینڈ کے پال اسٹرلنگ اور جنوبی افریقہ کے کولن منرو بدستور اسکواڈ کا حصہ ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی گزشتہ ایڈیشن میں کارکردگی بعض مبصرین کے مطابق اچھی نہیں تھی لیکن ٹیم انتظامیہ نے وکٹ کیپر سرفراز احمد پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کپتان برقرار رکھا ہے۔
قومی ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچانے والے آل راؤنڈر محمد نواز، بلے باز افتخار احمد اور پیسر محمد حسنین بھی اسکواڈ کا حصہ ہوں گے۔
کوئٹہ کی ٹیم کا حصہ رہ کر انگلینڈ کے جیسن روئے اور ول اسمیڈ کے پاس ایک ایسا موقع ہوگا جس سے فائدہ اٹھا کر وہ انگلش سلیکٹرز کو اپنی طرف متوجہ کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب سابق پاکستانی کھلاڑی عمر اکمل اور افغان فاسٹ بالر نوین الحق کو ری ٹین کرکے مینجمنٹ نے ان پر بھی بھروسہ کیا ہے۔
اور آخر میں بات پشاور زلمی اور کراچی کنگز کی، جنہوں نے ٹریڈنگ کے ذریعے اسکواڈ میں تبدیلی کی۔
قومی ٹیم سے باہر شعیب ملک اور گرین شرٹس کی فائنل الیون سے باہر حیدر علی کو کراچی کنگز نے پشاور زلمی سے لے کر، انہیں بابر اعظم دے کر سب کو بریکنگ نیوز دی۔
یوں بابر اعظم کے ساتھ ساتھ پشاور زلمی میں قومی ٹیم کے اسٹار بلے باز و وکٹ کیپر محمدحارث، ٹیم سے فی الحال باہر ہونے والے وہاب ریاض، ویسٹ انڈیزکے شرفین ردرفرڈ اور انگلینڈ کے ٹام کوہلر کیڈمور شامل ہوں گے۔
فاسٹ بالر سلمان ارشاد اور حال ہی میں انگلینڈ کے خلاف سیریزمیں پاکستان کے لیے شاندار ڈیبیو کرنے والے عامر جمال بھی پشاور زلمی کا حصہ ہوں گے۔
ادھر کراچی کنگز کی ٹیم حیدر علی اور شعیب ملک کے جانے سے مضبوط ہوجائے گی، جس کا پہلے سے ہی عماد وسیم، محمد عامر، شرجیل خان، میر حمزہ، عامر یامین اور قاسم اکرم حصہ ہیں۔
کون کون سے غیرملکی کھلاڑی دستیاب ہوں گے؟
پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں سیزن میں وہ سابق اور موجودہ پاکستانی کھلاڑی بھی شامل ہوں گے، جنہوں نے اپنی فرانچائز سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ ان کھلاڑیوں میں سابق کپتان محمد حفیظ اور وکٹ کیپر کامران اکمل نمایاں ہیں۔
وہ رواں ہفتے ہونے والے ڈرافٹ سیشن کے لیے ان 433 غیر ملکی کھلاڑیوں کو جوائن کریں گے، جنہوں نے پی ایس ایل کا حصہ بننے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان میں سیکیورٹی حالات کی بہتری، غیر ملکی ٹیموں کی پاکستان آمد اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی انٹرنیشنل لیول پر کارکردگی کو قرار دیا جا رہا ہے۔
پی ایس ایل انتظامیہ کے مطابق اس بار گزشتہ ایڈیشن میں شرکت کرنے والوں کے ساتھ ساتھ چند ایسے کھلاڑی بھی پی ایس ایل کا حصہ ہوں گے جنہوں نے اس سے قبل اس میں شرکت نہیں کی۔
لاہور قلندرز کی نمائندگی کرنے والے افغانستان کے راشد خان کے ہمراہ جب بنگلہ دیشی ٹیم کے کپتان شیکب الحسن، سری لنکا کے اسٹار اسپنر ونندو ہسارنگا، آسٹریلیا کے ایرون فنچ اور نیوزی لینڈ کے جمی نیشم پی ایس ایل کا حصہ ہوں گے تو شائقین کرکٹ کی تمام تر توجہ ان میچز پر ہوگی۔
قابل ِذکر بات یہ ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے اہم میچ میں جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچانے والی نیدرز لینڈز کی ٹیم کے بھی 15 کھلاڑی اس ڈرافٹ سیشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔
یہی نہیں، میگا ایونٹ کا کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے والی اسکاٹ لینڈ کے 10 اور متحدہ عرب امارات کے 25 کھلاڑیوں نے بھی پی ایس ایل کھیلنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
پی ایس ایل انتظامیہ کے بقول اس بار ڈرافٹ سیشن میں سب سے زیادہ انگلینڈ کے کھلاڑی شامل ہوں گے جن کی تعداد 139 کے لگ بھگ ہے۔
دوسرے نمبر پر سری لنکا کے کھلاڑی ہیں، جن کی تعداد 60 جب کہ تیسری پوزیشن پر افغانستان ہے جس کے 43 کھلاڑی ڈرافٹ میں دستیاب ہوں گے۔
دو بار کی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن ویسٹ انڈیر کے 38 کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کے 28 ، جنوبی افریقہ کے 25، آسٹریلیا کے 14، زمبابوے کے 11، آئرلینڈ کے 9 اور نیوزی لینڈ کے6 کھلاڑی بھی ڈرافٹ کے لیے پیش ہوں گے۔
پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن کے میچز اگلے سال فروری اور مارچ کے درمیان ملک کے چار شہروں کراچی، لاہور، راولپنڈی اور ملتان میں ہوں گے، شاہین شاہ آفریدی کی لاہور قلندرز اپنے ٹائٹل کا دفاع کرے گی۔