مہاجر قومی موومنٹ کے چےئر مین آفاق احمد کو سات سال کی قید کے بعد بالآخر کراچی کی سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا۔ یہ رہائی ایک روز قبل سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے آفاق احمد کی نظر بندی کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد عمل میں آئی ہے۔
اس سے قبل 29 نومبر کو کراچی میں انسداد دہشت گردی کی خصوی عدالت نے آفاق احمد کی جمیل بلوچ اغواء کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا ۔ یہ اسیری کے دوران آفاق احمد پر قائم آخری مقدمہ تھا۔ تاہم نقص امن کے قانون کے تحت یہ رہائی ممکن نہ ہو سکی اور صوبائی حکومت نے انہیں ایک ماہ کے لیے نظر بند کر دیا۔ اس فیصلے کو مہاجر قومی موومنٹ نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
ہفتے کو جب آفاق احمدپولیس موبائیلز کے حصار میں کراچی کی سینٹرل جیل سے باہر نکلے تو وہاں بڑی تعداد میں موجود مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنان اپنے رہنما کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
آفاق احمد کو رواں سال دو مرتبہ نقص امن کے قانون کے تحت نظر بند کیا گیا تاہم ہفتے کو رہائی سے قبل صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان کا کہنا تھا کہ حکومت ان کی رہائی میں رکاوٹ نہیں بنے گی ۔