محکمہ داخلہ سندھ نے نقصِ امن کے قانون کے تحت متحدہ قومی موومنٹ حقیقی کے رہنما آفاق احمد کی ایک ماہ کی نظر بندی کے احکامات جاری کردئیے ۔
محکمہ داخلہ سندھ کا یہ اعلامیہ اس وقت سامنے آیا ہے جب انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے رہائی کے احکامات جاری ہونے کے بعد آفاق احمد کو منگل کو رہا ہونا تھا۔
چند روز قبل کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کی جج خالدہ حسین نے آفاق احمد کو جمیل بلوچ اغواء کیس میں پانچ لاکھ روپے زر ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا ئی کا حکم دیا تھا ۔ یہ اسیری کے دوران آفاق احمد پر قائم آخری مقدمہ تھا ۔ تاہم یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ آفاق احمد ایک بار پھر نظر بند کر دئیے جائیں۔ دو ماہ قبل چھبیس ستمبر کو بھی آفاق احمد کی رہائی کے احکامات جاری کیے گئے تھے تاہم نقصِ امن کے قانون کے تحت یہ رہائی ممکن نہ ہو سکی اور انھیں جیل میں نظر بند کردیا گیا۔
اس سے قبل منگل کو رہائی کے احکامات جاری ہونے کے بعد عدالت کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا آفاق احمد کا کہنا تھا کہ اگر انھیں نقصِ امن کے تحت دوبارہ گرفتار کیا گیا تو وہ دوبارہ عدالت سے رجوع کریں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی گذشتہ حکومت میں شمولیت کے بعد آفاق احمد سمیت ایم کیو ایم حقیقی کی قیادت کو 2004 ء میں روپوشی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا ۔ آفاق احمد کو اپنی طویل اسیری کے دوران قتل اغواء اور تشدد سمیت متعدد مقامات کا سامنا رہا ۔ ان میں بعض مقدمات ایسے بھی تھے جو ان کی قید کے دوران بنے تاہم عدم ثبوتوں کی بناء پر ان مقدمات میں ایک کے بعد ایک میں وہ بری ہوتے گئے یا ان کی ضمانتیں منظور ہوئیں۔ اس دوران تین ججوں نے ان کے مقدمے کی سماعت سے انکار بھی کیا۔
آفاق احمد ایم کیو کیو ایم ( اے) کے قیام کے وقت اپنی جماعت کے سرگرم کارکن رہے لیکن سال 1991 ء میں متحدہ قومی موومنٹ سے اختلافات کے بعد اختلافات کے بعد ایم کیو ایم دوحصوں میں تقسیم ہو گئی ۔ ایک طرف الطاف حسین تو دوسری طرف آفاق احمد اور عامر خان تھے جنھوں نے ایم کیو ایم حقیقی یعنی مہاجر قومی موومنٹ کی بنیاد رکھی تاہم بعد میں حقیقی بھی دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی۔ عامر خان نے رواں سال جیل سے رہا ہوکر معافی کے بعد متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اخیار کر لی تھی ۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1