کراچی میں سینما کلچر دوبارہ بحال ہوگیا جس کا سہرا شہر میں بننے والے پرکشش اور کشادہ ملٹی پلیکسز کے سر جاتا ہے۔ اپنے گھر کے آرام دہ ماحول میں فلمیں دیکھ کر جوان ہونے والی نوجوان نسل کے لئے یہ ملٹی پلیکسز تفریح کا بڑا ذریعہ بن کر ابھرے ہیں اور اب شائقین کی بڑی تعداد فلموں سے لطف اٹھانے ملٹی پلیکسز کا رخ کرتی ہے۔
بڑھتے ہوئے سنیما کلچر کو دیکھتے ہوئے ہی شہر میں نئے اور جدید سنیما ہال کھل رہے ہیں۔ جمعہ کو ایسے ہی ایک اور جدید سنیما ہال نے ملک کے سب سے بڑے شہر میں ’آنکھ‘ کھولی ہے۔
’میگا ملٹی پلیکس سنیماز‘ راشد منہاس روڈ سے متصل شاہراہ فیصل کے ایک کونے پر جدید شاپنگ مال کی ٹاپ فلور پر قائم ہے۔ جمعہ کو شاہ رخ خان کی فلم ’فین‘ کے پہلے شو کے ساتھ ہی سہ پہر تین بجے سنیما ہال کا افتتاح ہوگیا۔
سنیما ہال میں بیک وقت دو اسکرینز موجود ہیں۔ ایک میں 137 نشسیں جبکہ دوسرے میں 69 افراد کے ایک ساتھ بیٹھ کر فلم دیکھنے کی گنجائش موجود ہے۔ سنیما ہال کے منیجر ساجد علی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتا یا کہ”اگلے کچھ ماہ میں نشستوں کی تعداد 206 سے بڑھا کر 500 تک کردی جائے گی۔ دونوں نئے ڈیجیٹل تھیٹرز ہیں، سنیما ہالز سے گلشن اقبال اور گلستان جوہر اور اس سے متصل علاقوں کے عوام کو فائدہ پہنچے گا اور انہیں اب فلم دیکھنے کے لئے میلوں کا سفر طے کرکے ڈیفنس یا صدر جانا نہیں پڑے گا۔ “
ڈیجیٹل سنیما ہالز کا آغاز
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ صدر میں واقع ’ایٹریم‘ سینما کی آمد نے پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو نئی زندگی بخشی۔ایٹریم سینما نے پاکستان میں پہلی بار انتہائی جدید ڈیجیٹل سینما ٹیکنالوجی تھری ڈی کے ساتھ متعارف کرائی۔
ایٹریم نے سینما آنے والوں کے لئے’اسٹیٹ آف دی آرٹ‘ سہولتوں کا بھی اہتمام کیا اور اپنے کسٹمرز کو انٹرایکٹو سروس بھی فراہم کیں۔ یہ وہ سہولیات ہیں جو روایتی قسم کے پرانے سینما ہالز میں میسر نہیں۔
ایٹریم سینماز کے تین علیحدہ علیحدہ ملٹی اسکرینز میں بیک وقت 700 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ سینما اے میں 168، بی میں 192 اور ڈی میں356 افراد بیٹھ سکتے ہیں۔ اس سینما میں تھری ڈی سینما پروجیکشن بھی نصب ہے۔ ملٹی اسکرین کمپلیکس ڈیجیٹل اور 35 ایم ایم پروجیکشن جس میں ڈولبی ڈیجیٹل اورڈی ٹی ایس سراوٴنڈ سے بھی مزین ہے۔
ایٹریم سینماز وہیل چئیر آرامدہ بھی ہیں اس میں کمزور قوت سماعت رکھنے والے افراد کی مدد کے لئے سماعت کے خصوصی آلات بھی مہیا ہیں۔
کچھ اور جدید سنیما ہالز
یونیورس سینے پلیکس بحیرہٴ عرب کے ساتھ بیچ ایونیو پر واقع ہے۔خیابان شمشیر سے بیچ ایونیو آئیں اور الٹے ہاتھ پر مڑ کر تقریبا ًپانچ کلومیڑ کا فاصلہ طے کریں تو ڈیفس ہاوٴسنگ اتھارٹی کے فیز سیکس میں خیابان مسلم اور بیچ ایونیو کے انٹر سیکشن پر آپ کو ’سینے پلیکس‘ ملے گا۔
کراچی کے پرانے اور روایتی سینما گھروں کی بات کی جائے تو بمبینو، لیرک اور اسٹار صدر جبکہ پرنس، نشاط اور کیپری سینما اسی علاقے میں ایم اے جناح روڈ پر واقع ہیں۔تاریخی طور پر1947ء میں قیام پاکستان کے وقت کراچی میں 20سینما گھر ہوتے تھے۔ اسی سال شہرمیں جو نیا سینما گھر کھلا اس کا نام جوبلی تھا جس کا افتتاح بھارتی فلم کی نمائش سے ہوا تھا۔
ابتدائی چند سالوں تک سینما گھر پورے خاندان کی تفریح کا سب سے بڑا اور بھرپور ذریعہ ہوا کرتے تھے۔ سینما ڈیزائن کرتے وقت معاشرے کے مختلف طبقوں کے لوگوں کو مدنظر رکھا جاتا تھا۔ عوام کو صاف ستھرے ماحول میں فلم دیکھنے کی سہولت میسر تھی تو پردہ دار خواتین کے لئے باقاعدہ طور پر علیحدہ پرائیوٹ باکسز بنائے جاتے تھے۔گھر کے تمام افراد سینما کا لطف اٹھانے آتے تھے۔
چھوٹے چھوٹے بچوں سے لے کر گھر کے بڑے بزرگوں تک سب ہی سینما جا کر خوشی محسوس کرتے اور لطف اندوز ہوتے تھے۔ ہر شو پر بڑا مجمع ہوتا تھا اور شہر میں بلاک بسٹر فلم لگتے ہی سینما گھروں کو بزنس بہت بڑھ جاتا تھا۔شہر کا سب سے بڑا سینما ’ریو‘ تھا، لیکن بعد میں پرنس سینما نے سب سے بڑی اسکرین نصب کرکے ریو سینما سے یہ اعزاز چھین لیا۔ ایک وقت تھا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں چھوٹے بڑے 118سینما گھر موجود تھے۔
سینما کا سنہرا دور 1980ء کے عشرے میں ختم ہوا، جب مختلف وجوہات کی باعث لوگوں نے سینما گھروں کا رخ کرنا چھوڑ دیا اور گھروں میں بیٹھ کر فلم دیکھنے کو ترجیح دینے لگے۔ مقامی فلمیں عوام کی توقعات پر پوری نہ اتر سکیں اور لوگوں کو گھر بیٹھ کر وی سی آر پرفلم دیکھنے کی سہولت مل گئی۔
شہر کے مختلف سینما گھر مثلاً پیلس، پیراڈائز، ریکس، اوڈین، ریو، خیام، پلازہ، عرشی اور ناز تو مکمل طو رپر ختم ہوگئے یا پھر ان کو شاپنگ سینٹرز میں تبدیل کردیا گیا۔ اب شہر میں ایٹریم اور یونیورس ملٹی پلیکسز سمیت 30سے بھی کم سینما گھر رہ گئے ہیں۔