پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں امن و امان قائم کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے لیکن ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
اتوار کو شہر میں بلدیہ ٹاؤن کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
حکام کے مطابق حملہ آوروں نے ایک دکان پر دستی بم پھینکا اور اس کے بعد اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔
دکان کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ عوامی نیشنل پارٹی کے ایک کارکن کی تھی۔ فائرنگ سے پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ شہر میں امن و امان قائم کرنے کے لیے بلا امتیاز ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ایک روز قبل بھی شہر کے مختلف علاقوں میں ہدف بنا کر قتل کی وارداتوں میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں ایک مدرسے کے دو طالب علم بھی شامل تھے۔
ادھر سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق رینجرز نے کراچی شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں چار مبینہ ٹارگٹ کلرز اور ایک بھتہ خور کو گرفتار کیا ہے۔
رینجرز ترجمان کے مطابق ان مشتبہ افراد کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے لیکن انھوں نے اس کا نام بتانے سے گریز کیا۔ ان کے بقول گرفتار کیے گئے افراد نے 25 لوگوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ ستمبر میں پولیس اور رینجرز نے مشترکہ طور پر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس میں حکام اب تک ہزاروں مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔
اتوار کو شہر میں بلدیہ ٹاؤن کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔
حکام کے مطابق حملہ آوروں نے ایک دکان پر دستی بم پھینکا اور اس کے بعد اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔
دکان کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ عوامی نیشنل پارٹی کے ایک کارکن کی تھی۔ فائرنگ سے پولیس اہلکار شدید زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ شہر میں امن و امان قائم کرنے کے لیے بلا امتیاز ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ایک روز قبل بھی شہر کے مختلف علاقوں میں ہدف بنا کر قتل کی وارداتوں میں کم ازکم پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں ایک مدرسے کے دو طالب علم بھی شامل تھے۔
ادھر سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق رینجرز نے کراچی شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں چار مبینہ ٹارگٹ کلرز اور ایک بھتہ خور کو گرفتار کیا ہے۔
رینجرز ترجمان کے مطابق ان مشتبہ افراد کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے لیکن انھوں نے اس کا نام بتانے سے گریز کیا۔ ان کے بقول گرفتار کیے گئے افراد نے 25 لوگوں کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ ستمبر میں پولیس اور رینجرز نے مشترکہ طور پر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس میں حکام اب تک ہزاروں مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔