پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں کراچی کی صورتِ حال کے بارے میں بحث جاری ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے فاروق ستار نے500افراد کی فہرست اسمبلی میں پیش کی، جو، اُن کے بقول، مبینہ طور پر جرائم پیشہ اوردہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ اُنھوں نے ’جوڈیشنل کمیشن‘ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
پاکستان میں ہیومن رائٹس کمیشن کے سابق ڈپٹی چیرپرسن اور سابق وفاقی وزیرِ قانون اقبال حیدر کا کہنا تھا کہ’ جوڈیشل کمیشن‘ سے زیادہ ’ٹُرتھ کمیشن‘ قائم کرنے کی ضرورت ہے جِس کی ’فائنڈنگس‘ کوعام کیا جائے اور اُس کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے، جب کہ سیاسی اور بین الاقوامی امور کی ماہر ہما بقائی کے خیال میں جوڈیشل کمیشن کراچی کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔
کراچی میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مختلف حلقوں کی طرف سے شہر کو فوج کے سپرد کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے لیکن برسرِ اقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ کراچی کا مسئلہ سیاسی ہے جِس کے لیے فوج کی ضرورت نہیں۔
وفاقی وزیرِ قانون، مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ، پاکستان کی فوج ہماری فوج ہے۔ آئین میں گنجائش ہے کہ اگر صورتِ حال اتنی خراب ہوجائے تو فوج کو بلایا جاسکتا ہے۔ لیکن، اُن کے بقول، اِس وقت ایسی صورتِ حال نہیں ہے اور نمبر دو فوج کا آنا سیاسی لوگوں کی ناکامی ہے۔ اِس کا مطلب صرف پیپلز پارٹی نہیں ، وہ جو وہاں کے نمائندے ہیں اُن کی بھی ناکامی ہے۔ اِس مسئلے کو انتظامی اقدامات کے ساتھ ساتھ سیاسی فیصلوں سے ہی حل کرسکتے ہیں، ’اور کوئی طریقہ نہیں‘۔
اے این پی کے زاہد خان بھی حکومت سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فوج کے بجائے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مسئلے کو حل کرنا بہتر ہے۔اُنھوں نے کہا کہ اگر ایسے لوگ ہیں کہ جو جرائم پیشہ ہیں، جو ملوث ہیں، اُن کے خلاف ایکشن لینا چاہیئے لیکن یہ ایکشن غیر جانبدار ہو۔ تب مسئلہ حل ہوگا۔
سیاسی اور بین الاقوامی امور کی ماہر، ہما بقائی کے خیال میں کراچی کو ہتھیاروں سے پاک کرنے سے زیادہ غیر جانبدارانہ طور پر تمام مسائل کے خلاف کارروائی درکار ہے۔اُن کے بقول، کراچی میں نئی حلقہ بندیوں اور سخت آپریشن کی ضرورت ہے جس میں غیر جانبدارانہ عنصر موجود ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کو صاف کیے جانے کی ضرورت ہے۔ اسلحہ واپس لینے کی بات ہوتی ہے تو تاریخی طور پر یہ معاملہ ماضی میں ’کُلی طور پر‘ ناکام رہا ہے۔ یا تو سیاسی جماعتیں یہ فیصلہ کریں کہ وہ اِن جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ تعلقات نہیں رکھیں گے یا اُن کی باقاعدہ نشاندہی ہو۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک کراچی کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کراچی کے امن اور ہم آہنگی پر کسی صورت کوئی سمجھوتا کرنے پر تیار نہیں۔ اِن دہشت گردوں اور شرپسندوں کو اِن مافیاز کو کسی صورت بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔
سابق وفاقی وزیرِ قانون اقبال حیدر کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو زیادہ دیانتداری سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: