پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی کامیاب ہو گئے ہیں۔
عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے عارف علوی کو ابتدائی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق 77 ہزار سے زائد ووٹ ملے۔
اگرچہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے کراچی کے حلقے 250 میں دوبارہ پولنگ کا بائیکاٹ کر رکھا تھا لیکن اس کے باوجود اُن کی اُمیدوار خوش بخت شجاعت کو تقریباً 30 ہزار ووٹ ملے۔
گیارہ مئی کے انتخابات کے دوران حلقہ این اے 250 کے بعض پولنگ اسٹیشنوں پر مبینہ بے ضابطگیوں کی شکایات اور پولنگ کا عمل دیر سے شروع ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے اس حلقے کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر اتوار کو دوبارہ پولنگ کرائی۔
اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
ایم کیوایم کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن میں یہ درخواست کرائی تھی کہ 43 پولنگ اسٹیشنوں کی بجائے پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کرائی جائے لیکن اُسے مسترد کر دیا گیا، جس کے بعد ایم کیو ایم نے ‘ری پولنگ’ کا بائیکاٹ کر دیا۔
دو دیگر جماعتوں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے بھی دوبارہ پولنگ کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی ایس 112 اور پی ایس 113 پر تحریک انصاف کے اُمیدواروں کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار سے تھا۔
صوبائی اسمبلی کے ان دونوں حلقوں سے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے اُمیدوار شیر زمان اور ثمر علی خان کامیاب ہوئے۔
عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے عارف علوی کو ابتدائی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق 77 ہزار سے زائد ووٹ ملے۔
اگرچہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے کراچی کے حلقے 250 میں دوبارہ پولنگ کا بائیکاٹ کر رکھا تھا لیکن اس کے باوجود اُن کی اُمیدوار خوش بخت شجاعت کو تقریباً 30 ہزار ووٹ ملے۔
گیارہ مئی کے انتخابات کے دوران حلقہ این اے 250 کے بعض پولنگ اسٹیشنوں پر مبینہ بے ضابطگیوں کی شکایات اور پولنگ کا عمل دیر سے شروع ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے اس حلقے کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر اتوار کو دوبارہ پولنگ کرائی۔
اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
ایم کیوایم کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن میں یہ درخواست کرائی تھی کہ 43 پولنگ اسٹیشنوں کی بجائے پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کرائی جائے لیکن اُسے مسترد کر دیا گیا، جس کے بعد ایم کیو ایم نے ‘ری پولنگ’ کا بائیکاٹ کر دیا۔
دو دیگر جماعتوں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے بھی دوبارہ پولنگ کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی ایس 112 اور پی ایس 113 پر تحریک انصاف کے اُمیدواروں کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار سے تھا۔
صوبائی اسمبلی کے ان دونوں حلقوں سے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے اُمیدوار شیر زمان اور ثمر علی خان کامیاب ہوئے۔