رسائی کے لنکس

قزاقوں سے رہائی پانے والے افراد کی کراچی آمد


خلیج عدن میں صومالی قزاقوں کی کارروائیوں میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے
خلیج عدن میں صومالی قزاقوں کی کارروائیوں میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

صومالی قزاقو ں کی قید سے رہا ہونے والا ایم وی سوئز کا عملہ جمعرات کو پاک بحریہ کے جہاز پی این ایس ذوالفقارکے ذریعے کراچی پہنچ گیا ہے۔ عملہ میں چار پاکستانیوں کے علاوہ اٹھارہ غیر ملکی بھی شامل ہیں جنھیں جمعرات کی شب گورنر ہاوٴس میں عشائیہ کے بعد ان کے ملک روانہ کردیا جائے گا۔ کراچی ڈاکیارڈ پر پاک بحریہ کے اعلیٰ حکام، گورنر سندھ عشرت العباد خان اور معروف سماجی کارکن انصار برنی سمیت رہا ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ نے ان کا استقبال کیا ۔ ا س موقع پر پاک بحریہ کے بینڈز کی جانب سے خیر مقدمی دھنیں بھی بجائی گئیں۔

صومالیہ کے بحری قزاقوں نے گذشتہ سال اگست میں مصر کے ایک مال بردار جہاز کو اغوا کرکے عملے کو یرغمال بنا لیا تھا ۔ ان میں گیارہ مصری، چھ بھارتی ایک سری لنکن اور چار پاکستانی شامل تھے ۔ قزاقوں نے ان افراد کی رہائی کے بدلے اکیس لاکھ ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا تھا ۔ 13 جون 2011 ء کو تاوان کی رقم ملنے کے بعد کے قزاقوں نے مغویوں کو رہا کردیالیکن دو دن بعد قزاقوں نے ایک بار پھر جہازپر حملہ کرنے کی کوشش کی جسے اس مال بردار جہاز کو حفاظتی حصار میں لے کر سفر کرنے والے پاک بحریہ کے جہاز بابر نے ناکام بنا دیا۔

19 جون کو ایم وی سوئز کے انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا جس پر پاک بحریہ کے جوانوں نے عملہ کو بحفاظت پی این ایس بابر میں منتقل کردیا ۔ بعد میں پاکستان روانگی کے لیے اس عملہ کو پاک بحریہ کے ایک اور جہاز ذوالفقار میں منتقل کردیا گیا جو ایم وی سوئز کے رہا ہونے والے بائیس رکنی عملہ کو لے کر جمعرات کو کراچی کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا۔

مغویوں پاکستانیوں میں اس جہاز کے کپتان سید وصی حسن، انجینئر سید عالم ، چیف آفیسر علی رحمان اور ڈیزل مکینک محمد مزمل شامل تھے ۔ کپتان وصی حسن کی دس سالہ بیٹی لیلیٰ نے رواں سال اپریل کے وسط میں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ اپنے والد کی رہائی کے لیے وہ اپنے گردے بیچنے کے لیے تیار ہیں تاکہ مطلوبہ رقم اکٹھی کرنے میں مدد ہوسکے۔ اس واقعہ کو مقامی میڈیا پر نمایاں کووریج دی گئی جس کے بعد شہریوں نے برھ چڑھ کر تاوان کی رقم جمع کرنے میں معروف سماجی کارکن انصار برنی اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کی۔

خلیج عدن بحر ہند میں خلیج فارس کے تیل کے ذخائر کی بحری راستے کے ذریعے دنیا کے معاشی مراکز تک رسائی کا اہم ترین ذریعہ ہے جہاں حالیہ برسوں میں صومالی بحری قزاقوں کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو یہاں سے گزرنے والے مال بردار بحری جہازوں پر حملہ کرتے ہیں اور اکثر کو اغوا کرنے میں کامیا ب ہوجاتے ہیں ۔ ان کی رہائی کے بدلے لاکھوں ڈالر تاوان طلب کرتے ہیں ۔ بصورت دیگر مغویوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہے ۔

XS
SM
MD
LG