کراچی کے ڈھیروں مرد عاملوں میں اب ایک خاتون عامل ’اماں بنگالن‘ بھی شامل ہوگئی ہیں، جن کی پبلسٹی ٹیگ لائن ہے ’عورت کا درد ایک عورت ہی جانتی ہے۔‘
شہر کی دیواروں پر جگہ جگہ لکھے اس فقرے سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ’اماں بنگالن‘ کا خاص ’ہدف‘ خواتین ہیں۔ ایک عام رائے بھی یہی ہے کہ خواتین ان ’جھمیلوں‘ میں زیادہ پڑتی ہیں اور اسی لئے عاملوں، دست شناس افراد، نجومیوں اور جادوگروں کا ’سافٹ ٹارگٹ‘ بھی وہی ہوتی ہیں۔
پھلنے پھولنے کا سبب ۔۔!!
عاملوں یا نجومیوں کے پھلنے پھولنے کا سبب وہ انگنت خواہشات ہیں جنہیں لوگ ہر طرح پورا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، مثلاً محبت میں کامیابی، پسند کی شادی، اولاد کا حصول، لڑکے کی خواہش، کاروبار میں ترقی، نوکری میں آسانی، ’ظالم ساس‘ کو موم بنانا، نندوں سے ’چھٹکارا‘، سسرال سے الگ رہنے کی خواہش، جائیداد کا حصول، شوہر سے ناچاقی کا خاتمہ، اسے ’قابو‘ کرنے اور راتوں رات امیر بننے سمیت لاتعداد خواہشات ایسی ہیں جنہیں پورا کرانے کا دعویٰ کرنے والے عاملوں اور نجومیوں کے اشتہارات سے شہر کی دیواریں بھری پڑی ہیں۔
یہ اشتہارات عموماً کم پڑھے لکھے اور کم آمدنی والے لوگوں کو اپنی طرف کھینچنے کا کارگر نسخہ ثابت ہوتے ہیں۔ عامل، دست شناس نجومی اور جادوٹونا کرنے (یا محض کرنے کا دعویٰ) کرنے والے انہی اشتہارات کے سبب لوگوں سے پیسہ اینٹھتے ہیں۔
کیاکرنا پڑتا ہے خواہشات کی تکمیل کے لئے۔۔!!
خواہشات کی تکمیل کے لئے محض عامل کے پاس جانا ہی کافی نہیں ہوتا، بلکہ بعض اوقات خواہش رکھنے والے کو بہت سے مشکل مراحل بھی طے کرنا پڑتے ہیں۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے سے زیر نظر رپورٹ کی تیاری کے وقت متعدد ایسے لوگوں سے ملاقات کی جن کا کبھی نہ کبھی ان عاملوں کے پاس کسی نہ کسی ’کام ‘ کی تکمیل کی غرض سے جانا آنا رہا ہے۔
ان افراد نے نمائندے سے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بہت سی معلومات شیئر کیں جن کے مطابق، ’عام طور پر تمام عاملوں کے بارے میں ایک سی رائے رکھی جاتی ہے لیکن سارے عامل ایک جیسے نہیں ہوتے ۔ ۔۔نہ سب اچھے ہوتے ہیں نہ سب برے۔تاہم کچھ لوگوں کی وجہ سے سب بدنام ہیں۔ خاص کر ایسے لوگوں کی وجہ سے جو صرف پیسے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘
عجیب عجیب دعوے
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ تعویذ لکھنے ، عمل کرنے یا جادو کرنے کے دعوے اپنے آپ میں بہت دلکش ہوتے ہیں۔ مثلاً کچھ عاملوں کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایک جادوئی ہنڈیا ہوا میں اڑا کر مخالف کے گھرگرائے جانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے اور کہہ دیا جاتا ہے کہ اس نے جو عمل آپ پر کرانے کی کوشش کی تھی وہ الٹا کردیا گیا ہے۔
ایک صاحب کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ اکثر عامل ایسے مختلف پرندوں اور جانوروں کا گوشت لانے کے لئے بھی کہتے ہیں جو عام طور پر یا تو اچھے نہیں سمجھے جاتے یا وہ پالتو نہیں ہوتے۔ ان سب مشکل مراحل طے کرانے کا مقصد یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ عمل کتنا مشکل ہے ۔۔اور عمل جتنا مشکل ہوگا اس پر اتنا ہی زیادہ خرچ بھی آئے گا۔
عاملوں کے ٹھکانے اب صرف متوسط یا غریب لوگوں کی بستیوں تک ہی بلکہ بہت سے متمول علاقوں میں بھی انہوں نے ٹھکانے بنالئے ہیں۔ اس سے ایک طرف تو یہ پوش علاقوں میں کسی حد تک خود کو محفوظ سمجھتے ہیں تو دوسری جانب ان کے’ غریب کلائنٹ‘ رعب میں آجاتے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں بہت سے ٹی وی پروگراموں میں عاملوں کے خلاف باتیں کی گئی ہیں، جبکہ کچھ پروگرامز کے اینکرز نے عاملوں کا تعاقب کرکے انہیں جعلی بھی قرار دیا ہے، جس سے صرف یہ فرق پڑا ہے کہ عامل پہلے کے مقابلے میں بہت محتاط ہوگئے ہیں اور آسانی سے ’ہاتھ‘ نہیں ڈالنے دیتے۔ یہاں تک کہ جب تک پوری طرح یقین نہ ہوجائے وہ اپنے مریدوں کے سامنے تک نہیں آتے۔