کراچی میں جمعرات کا دن امن و امان کے حوالے سے بدترین ثابت ہوا۔ بدھ کی شام سے جمعرات کی شام تک فائرنگ، اغوا، تشدد، قتل اور دستی بموں کے حملوں میں تین درجن افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ شہر سے پرتشدد اور ناقابل شناخت لاشیں ملنے کا سلسلہ بھی دن بھر جاری رہا۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے کراچی میں امن و امان کے قیام کا مطالبہ کر دیا جبکہ امریکی سفیر کیمرون منٹرنے انسانیت سوز واقعات پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے، اور لیاری سے منتخب پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے ایک بار پھر شہر میں فوج کا مطالبہ کر دیا۔
فائرنگ کے واقعات
جمعرات کو شیر شاہ، ماڑی پور، گارڈن، بلدیہ ٹاؤن، منگھو پیر، پاک کالونی، نیوٹاؤن، نیو کراچی، نیپا چورنگی، پرانی سبزی منڈی سے نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ فائرنگ سے کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ فائرنگ کے بعد ان علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ۔ پرانی سبزی منڈی میں بھی فائرنگ کے واقعات ہوئے۔ آخری اطلاعات تک مخلتف علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔
مسافر بسوں کا اغواء
آگرہ تاج سے نامعلوم افراد نے نجی کمپنی کی وین اغواء کر لی جس میں 13 افراد سوار تھے۔ بعدازاں بارہ افراد کو چھوڑ دیا گیا جبکہ ایک شخص کو نامعلوم افراد اپنے ساتھ لے گئے۔ اسی علاقے سے ایک اور واردات میں مسافر بس سے دو افراد کو اتار کر اغواء کر لیا گیا۔
دستی بم سے حملہ
ادھر جوڑیا بازار کی برتن مارکیٹ میں ایک دکان پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واقعے کے بعد دکانیں اور کاروبار بند ہو گیا۔
ارباب اختیار کی سرگرمیاں
الطاف حسین کا وزیر اعظم کو فون
ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور بے گناہ شہریوں کے اغواء اور قتل کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ ان واقعات میں لیاری گینگ وار کے دہشت گرد ملوث ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ وہ بے گناہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ اور دہشت گردوں کے خلاف قانونی کارروائی کیلئے اپنا بھرپورکردارادا کریں۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کراچی واقعات پر اظہار افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی اکھٹے چلیں لیکن حکومت ان عناصر کی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے الطاف حسین کو یقین دلایا کہ حکومت کراچی میں بے گناہ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کیلئے اپنابھرپورکردار ادا کرے گی۔
سندھ کی قیادت اسلام آباد طلب
بعدازاں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو ٹیلی فون کیا اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال کیلئے ہدایات جاری کیں۔ ادھر جمعہ کو صدر آصف علی زرداری نے پیپلزپارٹی سندھ کی قیادت کا اہم اجلاس اسلام آباد میں طلب کر لیا ہے جس میں ذوالفقار مرزا، منظور وسان، علی نواز ش، شرجیل میمن اور آغا سراج درانی کو طلب کر لیا گیا۔
فاروق ستار کی امریکی سفیر سے ملاقات
ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر سے بھی ملاقات کی جس میں امریکی سفیر نے کراچی کے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا، اطلاعات کے مطابق امریکی سفیر نے کہا کہ کراچی کے حالات پورے پاکستان پر اثر انداز ہوتے ہیں، لہذا شہر میں امن کے قیام کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس
ادھر ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گینگ وار میں ملوث بعض رہنما نہیں چاہتے کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے تعلقات بہتر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات سے اب تک 30 سے زائد افراد کو گاڑیوں سے اتار کر شناخت کے بعد اغواء کرکے قتل کیا جا چکا ہے جس میں اکثریت اردو بولنے والوں کی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے صدر آصف علی زرداری پر واضح کیا کہ دونوں جماعتوں کی مفاہمت کے لئے کراچی میں قیام امن ضروری ہے اور شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔
تین " میم " کراچی میں امن کے مخالف
ادھر لیاری سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے اپنی حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ اگر شہرکے حالات پولیس اور رینجرز سے قابو نہیں کیے جا سکتے تو پھر فوج ہی اس کا حل ہے، انہوں نے کہا کہ تین ” م “ ایسے ہیں جو کراچی میں قیام امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جن میں مفاہمت، منافقت اور مجبوری شامل ہے۔ انہوں نے کراچی واقعات کو لسانی جنگ قرار دیا اور کہا کہ تینوں جماعتوں کو طے کرنا ہو گا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہو گی تو وہ اس کے خلاف احتجاج نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں پانچ ہزار گھروں میں غیر قانونی اسلحہ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1