رسائی کے لنکس

کراچی میں تشدد جاری، مزید 9 افراد ہلاک


کراچی کے قائم مقام ایڈیشنل آئی جی غلام شبیر شیخ کی جانب سے شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم کے باوجود پیر کو بھی کراچی میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری رہا جس میں مزید 9 افراد ہلاک ہوگئے ۔

شبیر شیخ نے پرتشدد واقعات روکنے کی غرض سے اتوار کو شرپسندوں کو موقع پر ہی گولی مار دینے کے احکامات جاری کئے تھے مگر آج ہونے والی اموات کو دیکھ کر یہ احکامات بھی بے اثر معلوم ہورہے ہیں۔

گلستان جوہر میں جہاں اتوار کوایک سیاسی کارکن لیاقت بنگش اسرار طور پر ہلاک ہوگیا وہاں پیرکو بھی خوف و ہراس چھایا رہا ۔پولیس کے مطابق آج گلستان جوہر میں لیاقت بنگش کا تعزیتی کیمپ لگا ہوا تھا کہ مخالف گروپ نے کیمپ پر فائرنگ کر دی جس سے ایک اور سیاسی کارکن موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ خاتون سمیت آٹھ افراد زخمی ہو گئے ۔بعدازاں اسپتال میں خاتون چل بسی ۔

ایک اور واقعہ میں شیر پاؤ کالونی قائد آباد میں دو اورسیاسی کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے۔ سائٹ کے علاقے میں بھی نامعلوم افراد نے ایک شخص کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ۔

پولیس کے مطابق لیاری سے تین افراد کی لاشیں ملی ہیں جنہیں اغوا کے بعد قتل کر کے بوری بند لاشیں مرزاآدم خان روڈ پر پھینک دی گئیں۔اس واقعہ کے فورا ً بعد ناظم آباد کے علاقے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا ۔

روزانہ کی بنیادوں پر جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات میں جون کے اٹھارہ دنوں میں 95 لوگ مارے جا چکے ہیں ۔

مبصرین کے مطابق کراچی میں قتل و غارت تسلسل سے جاری ہے اور گزشتہ سال کی نسبت رواں سال شہر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی بدتر ہو سکتی ہے ۔ گزشتہ سال جولائی اور اگست کے خونریز واقعات میں 639 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے شہر کی صورتحال پر از خود نوٹس لیا تھا ۔

ادھرانسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ شہر میں امن و امان کی صورتحال گزشتہ سال سے بھی ابتر ہو گئی ہے۔ اس ادارے کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں سیاسی و مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ڈاکٹر، وکلا اور عام شہریوں سمیت 740 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ گزشتہ سال پہلے پانچ ماہ میں 627 لوگ مارے گئے تھے ۔

XS
SM
MD
LG