کراچی —
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات سے قبل سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں گھر گھر جا کر ووٹرز کے تصدیق کا عمل پانچ جنوری سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعہ کو جاری جاری کردہ شیڈول کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی ’نادر‘ 30 دسمبر تک کراچی کی ووٹرز لسٹیں متعلقہ افسران کو فراہم کردے ۔ 5 جنوری سے ٹیمیں فوج اور ایف سی کے ہمراہ گھر گھر جا کر تصدیق شروع کریں گی ۔ یہ عمل 22 جنوری تک جاری رہے گا۔ان اٹھارہ روز میں روزانہ کی بنیادوں پر رپورٹ مرتب کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق یہ تمام کام20 فروری تک مکمل کر لیا جائے گا۔ 24 فروری تک حتمی فہرستیں مرتب کر لی جائیں گی۔ان لوگوں کے ووٹوں کا اندراج بھی کیا جائے گا جنہوں نے یکم ستمبر سے دسمبر 2012 تک شناختی کارڈ نادرا سے حاصل کیا ہو۔
اس سے قبل جمعرات کو کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیلئے الیکشن کمیشن کے سربراہ فخر الدین جی ابراہیم نے اسلام آباد میں اجلاس بلایا تھا جس میں پن15 جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے نمائندے فاروق ستار نے نئی حلقہ بندیوں کی شدید مخالفت کی تھی۔
یاد رہے کہ کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ شہر میں نئی حلقہ بندیاں کرائی جائیں جس کی ایم کیو ایم کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے کھل کر حمایت کی تھی۔پیپلزپارٹی کے چند راہنما اگرچہ ایم کیو ایم کے موقف کی تائید کر رہے تھے تاہم جمعہ کو وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ وہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔
ایم کیو ایم نئی حلقہ بندیوں کو اپنے خلاف سازش قرار دے رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے راہنما فاروق ستار کے مطابق شہر میں ان کی جماعت کا 85 فیصد مینڈیٹ ہے۔اگر کراچی بدامنی کو جواز بنا کر نئی حلقہ بندیاں ہو رہی ہیں تو حالات تو بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اور دیگر علاقوں میں بھی خراب ہیں۔ فاروق ستار کے بقول آئین کے مطابق حلقہ بندیوں سے قبل مردم شماری ضروری ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعہ کو جاری جاری کردہ شیڈول کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی ’نادر‘ 30 دسمبر تک کراچی کی ووٹرز لسٹیں متعلقہ افسران کو فراہم کردے ۔ 5 جنوری سے ٹیمیں فوج اور ایف سی کے ہمراہ گھر گھر جا کر تصدیق شروع کریں گی ۔ یہ عمل 22 جنوری تک جاری رہے گا۔ان اٹھارہ روز میں روزانہ کی بنیادوں پر رپورٹ مرتب کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق یہ تمام کام20 فروری تک مکمل کر لیا جائے گا۔ 24 فروری تک حتمی فہرستیں مرتب کر لی جائیں گی۔ان لوگوں کے ووٹوں کا اندراج بھی کیا جائے گا جنہوں نے یکم ستمبر سے دسمبر 2012 تک شناختی کارڈ نادرا سے حاصل کیا ہو۔
اس سے قبل جمعرات کو کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیلئے الیکشن کمیشن کے سربراہ فخر الدین جی ابراہیم نے اسلام آباد میں اجلاس بلایا تھا جس میں پن15 جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے نمائندے فاروق ستار نے نئی حلقہ بندیوں کی شدید مخالفت کی تھی۔
یاد رہے کہ کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ شہر میں نئی حلقہ بندیاں کرائی جائیں جس کی ایم کیو ایم کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے کھل کر حمایت کی تھی۔پیپلزپارٹی کے چند راہنما اگرچہ ایم کیو ایم کے موقف کی تائید کر رہے تھے تاہم جمعہ کو وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ وہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔
ایم کیو ایم نئی حلقہ بندیوں کو اپنے خلاف سازش قرار دے رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے راہنما فاروق ستار کے مطابق شہر میں ان کی جماعت کا 85 فیصد مینڈیٹ ہے۔اگر کراچی بدامنی کو جواز بنا کر نئی حلقہ بندیاں ہو رہی ہیں تو حالات تو بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اور دیگر علاقوں میں بھی خراب ہیں۔ فاروق ستار کے بقول آئین کے مطابق حلقہ بندیوں سے قبل مردم شماری ضروری ہے۔