رسائی کے لنکس

سانحہ کار ساز کو چار سال مکمل،مرنے والوں کی یاد میں پھول نچھاور، ہزاروں چراغ روشن


سانحہ کار ساز کو چار سال مکمل،مرنے والوں کی یاد میں پھول نچھاور، ہزاروں چراغ روشن
سانحہ کار ساز کو چار سال مکمل،مرنے والوں کی یاد میں پھول نچھاور، ہزاروں چراغ روشن

سانحہ کار ساز کو چار سال مکمل ہوگئے۔ اس حوالے سے منگل کو کراچی کی شاہراہ فیصل پر واقع کارساز کے علاقے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینکڑوں کارکنان نے حاضری دی۔ اس واقعے کی یاد گار پر پھول نچھاور کیے گئے اور سانحے میں ہلاک ہونے والے 167افراد کی یاد میں چراغ روشن کئے۔

چار سال قبل آج ہی کے دن پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن اور دو بار پاکستان کی وزیراعظم منتخب ہونے والی بے نظیر بھٹوجب جلا وطنی کے بعد وطن واپس آئیں تو کراچی ائیر پورٹ پر ان کا ہزاروں کارکنوں نے زبردست استقبال کیا۔وہ ہزاروں کے مجمع میں ائیرپورٹ سے کلفٹن جانے کے لئے قافلے کی شکل میں روانہ ہوئیں ۔ یہ قافلہ کئی گھنٹو ں تک رینگ رینگ کر سفر کرتا جب شاہراہ فیصل پر واقع کارساز کے پاس پہنچا تو اچانک زور دار دھماکا ہوگیا۔ دھماکے کے نتیجے میں 167 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔آج اس واقعے کو چار سال مکمل ہوگئے لیکن اس سانحہ کی تحقیقات میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے ناہی ہلاک ہونے والے افراد کے قاتلوں کا ہی کوئی سراغ لگایا جاسکا۔

منگل کو سانحے کی یاد منانے اور ہلاک ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے دن بھر یاد گار پر سرگرمیاں جاری رہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وزیرداخلہ منظور وسان ، وزیر بلدیات آغا سراج درانی اور سابق وزیرداخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا سمیت متعدد وزراء اور پارٹی رہنماؤں کے علاوہ ہزاروں کارکنان نے یاد گار پر حاضری دی ۔منوں پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ہزاروں چراغ جلا ئے ۔برسی کے موقع پر شاہراہ فیصل کو دوپہر سے ہی عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا تھا ۔

اس موقع پر اٹھارہ اکتوبر دوہزار سات کو بے نظیر بھٹو کی ریلی کے سیکورٹی انچارج # رہنے والے سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقارمرزا نے صحافیوں سے خطاب میں کہا کہ وہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے عمر بھر جدوجہد کرتے رہیں گے ۔

سانحہ کار سا ز کی برسی کے موقع پر صدر آصف علی زرداری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ سانحہ کار ساز میں انتہا پسند اور جمہوریت دشمن عناصر ملوث تھے ۔ جب تک وہ انتہا پسندانہ سوچ کا خاتمہ نہیں کر دیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے جمہوریت اور انتہاء پسندی کے خلاف جدوجہد کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔

سانحہ کار ساز کی یاد گار پرواقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تصاویر بھی آویزاں تھیں ۔ یاد گار پر آنے والی شخصیات و کارکنان نے تصاویری نمائش بھی دیکھی ۔

دوسری جانب چار سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود سانحہ کار ساز میں ملوث عناصر کا سراغ نہیں مل سکا ۔ آج دن تک یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ بے نظیر بھٹو کے جلوس میں ہونے والے دو دھماکے خود کش تھے یا یہ نصب شدہ بم سے کیے گئے تھے ۔

سانحے کے اگلے روزبے نظیر بھٹو نے اس وقت کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس کی تحقیقات اسکاٹ لینڈ یارڈ سے کرائی جائے اور وطن واپسی سے قبل سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو لکھے گئے خط میں انہوں نے جن تین مشتبہ افراد کا ذکر کیا تھا انہیں شامل تفتیش کیا جائے ، ان تین لوگوں میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی، آئی بی کے سابق ڈائریکٹر اعجاز شاہ اور سابق آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ حمید شامل تھے ۔

XS
SM
MD
LG