واشنگٹن —
افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی صدر براک اوباما کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، جس کے مطابق 2016ء تک افغانستان سے تمام امریکی فوجی انخلا مکمل ہو جائے گا۔
بدھ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں، مسٹر کرزئی نے کہا کہ امریکی فوج کا انخلا ایک طویل عرصے سے افغان حکومت اور عوام کا ہدف رہا ہے، جو، بقول اُن کے، فوجی تعیناتی اور اعانت کی فراہمی پر بین الاقوامی برادری کے مشکور ہیں۔
منگل کے روز صدر اوباما نے اس سال کے آخر تک افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی میں کمی لانے کے منصوبے کی تفصیل بیان کیں۔
صدر کرزئی نے کہا کہ افغان افواج اپنی ملکی سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ اُنھوں نے افغان طالبان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس تنازع کے خاتمے کے لیے ہتھیار ڈال دیں۔
طالبان نے مسٹر اوباما کی طرف سے دیے گئے نظام الاوقات کے بارے میں کہا ہے کہ باغی تب تک اپنی لڑائی بند نہیں کریں گے، جب تک سارے امریکی فوجی افغانستان سے چلے نہیں جاتے۔
مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ افغانستان میں 9800فوجی باقی رہیں گے اور یہ کہ جب وہ جنوری 2017ء میں وہ اپنی میعاد صدارت مکمل کر رہے ہوں گے، فوج کی تعداد گھٹ کر 1000سے بھی کم رہ جائے گی۔
بدھ کے روز امریکی ٹیلی ویژن پروگرام ’این بی سیز ٹوڈے شو‘ کے ساتھ انٹرویو میں، وزیر خارجہ کیری نے مسٹر اوباما کے فیصلے کو ہدف تنقید بنانے والوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام الاوقات کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑ دیں گے، لیکن، بقول اُن کے، ہم اُس ملک کو مزید تقویت دینا چاہیں گے۔
بدھ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں، مسٹر کرزئی نے کہا کہ امریکی فوج کا انخلا ایک طویل عرصے سے افغان حکومت اور عوام کا ہدف رہا ہے، جو، بقول اُن کے، فوجی تعیناتی اور اعانت کی فراہمی پر بین الاقوامی برادری کے مشکور ہیں۔
منگل کے روز صدر اوباما نے اس سال کے آخر تک افغانستان میں امریکی افواج کی موجودگی میں کمی لانے کے منصوبے کی تفصیل بیان کیں۔
صدر کرزئی نے کہا کہ افغان افواج اپنی ملکی سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ اُنھوں نے افغان طالبان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس تنازع کے خاتمے کے لیے ہتھیار ڈال دیں۔
طالبان نے مسٹر اوباما کی طرف سے دیے گئے نظام الاوقات کے بارے میں کہا ہے کہ باغی تب تک اپنی لڑائی بند نہیں کریں گے، جب تک سارے امریکی فوجی افغانستان سے چلے نہیں جاتے۔
مسٹر اوباما نے کہا ہے کہ افغانستان میں 9800فوجی باقی رہیں گے اور یہ کہ جب وہ جنوری 2017ء میں وہ اپنی میعاد صدارت مکمل کر رہے ہوں گے، فوج کی تعداد گھٹ کر 1000سے بھی کم رہ جائے گی۔
بدھ کے روز امریکی ٹیلی ویژن پروگرام ’این بی سیز ٹوڈے شو‘ کے ساتھ انٹرویو میں، وزیر خارجہ کیری نے مسٹر اوباما کے فیصلے کو ہدف تنقید بنانے والوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام الاوقات کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑ دیں گے، لیکن، بقول اُن کے، ہم اُس ملک کو مزید تقویت دینا چاہیں گے۔