پاکستان کے سابق سکریٹری خارجہ، ریاض محمد خان نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ’آبادی کے تناسب کو مصنوعی طریقے سے تبدیل کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے‘۔
واشنگٹن کے پاکستانی سفارتخانے میں ’یوم یکجہتی کشمیر‘ کی مناسبت سے منعقدہ سیمنار سے خطاب میں، انھوں نے الزام لگایا کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ’دیگر علاقوں سے لوگوں کو لاکر آباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔
ریاض محمد خان، جو پاک بھارت ’بیک چینل ڈپلومیسی‘ کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتے ہیں، کہا ہے کہ ’دونوں ممالک کے درمیان کم از کم بیک چینل ڈپلومیسی جاری رہنی چاہئیے‘۔
کیونکہ، اُن کا کہنا تھا کہ، ’اگر کبھی تنازعات خطرناک رُخ اختیار کر جائیں، تو دو ایٹمی طاقتیں پوری دنیا کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں‘۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں استحکام خود امریکہ کے مفاد میں ہے، کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی سے اس کے تعلقات ہیں۔
سابق سکریٹری خارجہ نے اِس بات پر زور دیا کہ ’امریکہ پاکستان و بھارت کے درمیان مفاہمت کے لئےاپنا کردار ادا کرے‘۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے‘، اور یہ کہ ’اُن کی اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھی جائے گی‘۔
انھوں نے کہا کہ ’ایک طرف، بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل نشت کا خواہاں ہے، جب کہ دوسری جانب، وہ اِسی عالمی ادارے کی ماضی کی قراردادوں پر عملدرآمد پر تیار نہیں‘۔
کشمیریوں سے یکجہتی کے اظہار کے لئے منعقدہ اِس تقریب میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر حکومت کے دو وزراٴ فیصل راٹھور اور مرتضیٰ درانی نے بھی شرکت کی اور مسئلہ کشمیر پر اپنے موٴقف کا اظہار کیا۔