محکمہٴخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے بھارت اور پاکستان کے ساتھ مختلف النوع قسم کے تعاون کا سلسلہ جاری ہے، جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بات محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے جمعے کے روز اخباری بریفنگ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
سوال میں کہا گیا تھا کہ متنازع کشمیر اور ورکنگ باؤنڈری سے ماضی قریب میں گولیوں کے تبادلے اور ہلاکتوں کی اطلاعات آتی رہی ہیں۔ کیا صدر اوباما کے حالیہ دورہٴبھارت کے دوران ہونے والی گفتگو میں، پاک بھارت امن بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کے حوالےسے کوئی بات ہوئی؟
ترجمان نے کہا کہ ہمیشہ سے امریکہ دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری رکھنے کی تلقین کرتا رہا ہے۔ تاہم، بقول جین ساکی، اس کے نظام الاوقات، سطح یا طریقہٴکار کا فیصلہ خود فریق کو کرنا ہوگا۔
سول نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں امریکہ بھارت تعاون سمجھوتے سے متعلق سوال پر، ترجمان نے کہا کہ اس ضمن میں ایک طویل مدت سے بات چیت ہوتی رہی ہے؛ جب کہ پاکستان اور بھارت کے حوالے سے، اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی ضروریات، تعاون کی نوعیت اور انداز مختلف ہوسکتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے بھارت و پاکستان کے ساتھ تعاون اپنی نوعیت اور علیحدہ طور کا ہے۔ بقول اُن کے، پاکستان کے ساتھ ہمارے مضبوط تعلقات ہیں، جنھیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید تقویت حاصل ہو رہی ہے؛ اور یہ کہ، ’پاکستان امریکہ کا اہم اسٹرٹجک پارٹنر ہے‘۔