رسائی کے لنکس

’کشمیر سیاسی مسئلہ نہیں ہے‘ کہنے پر بھارتی کشمیر کے وزیرِ خزانہ برطرف


حسیب دارابو۔ فائل فوٹو
حسیب دارابو۔ فائل فوٹو

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکمران جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے اپنے ایک سینئر لیڈر ڈاکٹر حسیب درابو کو ’کشمیر ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے‘ کہنے کی پاداش میں وزیرِ خزانہ کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی ڈی پی نے جو ریاست میں 2015 سے قائم مخلوط حکومت کی بڑی اکائی ہے ،گورنر نریندر ناتھ ووہرا کو ایک خط روانہ کیا ہے جس میں انہیں پارٹی کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے۔

پی ڈی پی کی حلیف جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے اس سلسلے میں تا حال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

پیر کو پی ڈی پی ذرائع نے بتایا کہ اس کی قیادت نے درابو کے متنازعہ بیان پر جو انہوں نے اختتامِ ہفتہ نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرنے کے دوران دیا تھا ، سخت نوٹس لیتے ہوئے انہیں برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔

گورنر کو خط وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کے نئی دہلی سے سرینگر لوٹنے کے فوراً بعد روانہ کیا گیا۔ محبوبہ مفتی پی ڈی پی کی صدر ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے اس معاملے میں اپنی پارٹی کے چنندہ لیڈروں سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد یہ سخت قدم اُٹھانے کی منظوری دی۔

درابو نے جو ایک مانے ہوئے ماہرِ اقصادیات ہیں نئی دہلی کی تقریب پر مبینہ طور پر کہا تھا "کشمیر ایک سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی سوسائٹی ہے جسے سماجی مسائل کا سامنا ہے"۔

اگرچہ بعد میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اصل میں یہ کہا تھا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہی نہیں ایک سماجی مسئلہ بھی ہے اور الزام لگایا تھا کہ بھارت کے ایک قومی خبر رساں ادارے کے ایک ناتجربہ کا رپورٹر نے اُن کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹکر پیش کیا تھا۔ لیکن پی ڈی پی ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے ان کی تقریر کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ منگوائی جسے سننے کے بعد درابو کے دعوے کی نفی ہوئی۔

درابو کے بیان پر نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھارت نواز مقامی سیاسی تنظیموں، استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی قیادت اور سماجی اور تاجر تنظیموں کی طرف سے شدید ردِ عمل ہوا تھا اور درابو کو زبردست تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا۔

خود پی ڈی پی نے جس کے لئے درابو کا یہ بیان حزیمت کا باعث بنا ان کے نام نوٹس جاری کیا تھا۔ پارٹی کے نائب صدر سرتاج مدنی نے درابو سے اپنا بیان واپس لینے کے لیے بھی کہا تھا۔

پارٹی نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا تھا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور کہا تھا کہ اپنے وجود سے لیکر آج تک پی ڈی پی مسئلہ کشمیر کو داخلی اور خارجی دونوں سطح پر مفاہمت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرانے کے لئے مسلسل کوششیں کرتی چلی آئی ہے-

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG