یوسف جمیل
سنیچر کی شام جموں میں بھارتی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع راجوری میں واقع حد بندی لائن کے کیری سیکٹر میں پاکستانی فوج کی بِلا اشتعال فائرنگ میں بھارتی فوج کا ایک میجر، ایک لانس نائک اور ایک سپاہی ہلاک ہوگئے جبکہ دو اور فوجی زخمی ہوگئے جن کا علاج ہورہا ہے۔
ایک اور اطلاع میں مارے گئے بھارتی فوجیوں کی کل تعداد چار بتائی گئی ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی فائرنگ کا سختی اور مؤثر انداز سے جواب دیا گیا ہے اور بیان کے الفاظ میں "بھارتی فوجیوں کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی"۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی میجر مُہارکر پرفولا امباداس، لانس نائک گُرمیل سنگھ، سپاہی پرگات سنگھ اور اُن کے دو اور ساتھی کیری سیکٹر میں حد بندی لائن کی ایک چوکی کے قریب گشت پر تھے کہ اُن پر پاکستانی فوج نے بِلا اشتعال فائرنگ گی۔ جو نومبر 2003 میں طے پائے فائر بندی کے سمجھوتے کی صریحا" خلاف ورزی ہے۔
تاحال پاکستان کی طرف سے بھارتی الزام پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
745 کلو میٹر لمبی حد بندی لائن یا لائن آف کنٹرول متنازعہ کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے زیرِ کنٹرول حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔
چودہ سال پہلے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدوں پر طے پائے فائر بندی کے سمجھوتے کے باوجود مقابل فوجوں کے درمیان بار بار جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں - کئی موقعوں پر فائرنگ اور جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دونوں جانب کی افواج کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں میں بسنے والے عام شہریوں کو جانی اور مالی نقصان پہنچا ۔ نیز ان جھڑپوں کی وجہ سے ان علاقوں میں رہائش پذیزلوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔
جموں میں بھارتی فوجی عہدیداروں نے بتایا کہ سنیچر کو پیش آئے فائرنگ کے واقعے میں جو فوجی ہلاک یا زخمی ہوگئے ان کا تعلق بھارتی فوج کی 120 انفنٹری بریگیڈ بٹالین سے ہے اور یہ کہ یہ واقعہ بھارتی وقت کے مطابق دن کے سوا بارہ بجے پیش آیا۔
بھارتی فوج کے ترجمان نے بتایا ۔" فائرنگ اچانک اور بلا اشتعال تھی۔ ہماری فوج نے اس کا سختی کے ساتھ موئژ جواب دیدیا"۔
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حد بندی لائن پرپاکستانی فوج کی مبینہ فائرنگ میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی دلی ہمدردیاں مارے گئے فوجی میجر اور سپاہیوں کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ اُن کے نائب ڈاکٹر نرمل سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ اُن کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
کشمیر کو دو عارضی طورپر دو حصوں میں تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر، جہاں دونوں ملکوں نے بھاری طور پر مسلح فوجی دستے تعینات کر رکھے ہیں، پاکستان اور بھارت کی فوج عموماً ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کرنے کا الزام لگاتی رہتی ہے۔
سن 1947 میں برطانوی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے یہ ہمالیائی علاقہ جوہری طور پر مسلح دو ہمسایہ ملکوں کے درمیان کئی بار خون ریز جنگوں کا سبب بن چکا ہے۔
کشمیر کے علیحدگی پسند باغی کئی عشروں سے آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے بھارتی فوجوں سے لڑ رہے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں کشمیری عسکریت پسندوں نے بھارتی کشمیر میں کئی فوجی مراکز پر حملے کیے ہیں، جن میں جنوبی حصے کے فوجی مرکز پر کیا گیا وہ حملہ بھی شامل ہے جس میں 8 سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔
موجودہ سال کئی عشروں کا سب سے ہلاکت خیز سال ثابت ہوا ہے جس میں بھارتی فوجی دستےاب تک ایک بڑی مہم کے دوران 200 سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔