رسائی کے لنکس

کشمیر پر بیان، انا ہزارے کے حامی بھارتی وکیل حملے میں زخمی


کشمیر پر بیان، انا ہزارے کے حامی بھارتی وکیل حملے میں زخمی
کشمیر پر بیان، انا ہزارے کے حامی بھارتی وکیل حملے میں زخمی

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل انسانی حقوق کے کارکن اور بدعنوانی کے خلاف مہم چلانے والے اَنّا ہزارے کی ٹیم کے ایک رکن پرشانت بھوشن پر بدھ کے روز سپریم کورٹ میں اُن کے چیمبر میں گھس کر تین افراد نے حملہ کردیا اور اُنھیں بری طرح زدوکوب کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور ایک غیر معروف تنظیم ’بھگت سنگھ کرانتی سینا‘ کے کارکن ہیں اور بھارتی کشمیر پر دیے گئے پرشانت بھوشن کے بیان سے ناراض تھے۔پرشانت بھوشن کو چوٹیں آئی ہیں اور اُنھیں رام منوہر اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

پرشانت بھوشن نے میڈیا کو بتایا ہے کہ تین افراد نے اُن کے چیمبر میں گھس کر اُن کے ساتھ مار پیٹ کی۔اُنھوں نے پولیس میں ایف آئی آر درج کرادی ہے۔حملہ آوروں میں سے ایک کو پولیس نے پکڑ لیا ہے۔ باقی دو حملہ آوروں میں سے ایک نے ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرشانت بھوشن، بقول اُن کے، ملک کا غدار ہے اور جب قانون اُن کو کوئی سزا نہیں دے سکا تو ہم نے از خود اُن کو یہ سزا دی ہے۔

پرشانت بھوشن نے چند روز قبل ایک انٹرویو میں بھارتی کشمیر میں استصوابِ رائے کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ اگر کشمیری عوام بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو اُ نھیں آزادی دے دینی چاہیئے۔اُنھوں نے کشمیر سے فوج کی واپسی کی بھی سفارش کی تھی۔

حملہ آوروں میں سے ایک نے اپنا تعلق دائیں بازو کی تنظیم شری رام سینا کو بتایا ہے کہ اُن لوگوں نے پرشانت کو اِس لیے نشانہ بنایا کہ اُنھوں نے اُن سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیا تھا اور نہ ہی اُن کے ساتھیوں نے اُن کے بیان پر کوئی اعتراض کیا تھا۔

انسانی حقوق کے متعدد کارکنوں اور سیاسی لیڈروں نے اِس حملے کی مذمت کی ہے۔

یاد رہے کہ اِس سے قبل معروف مصنفہ ارون دتی رائے کو بھی اِسی قسم کے خیالات کا اظہار کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور سینئر علیحدگی پسند راہنما سید علی شاہ گیلانی کے ایک پروگرام کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اُنھیں بولنے سے روکا گیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG