امریکی محکمہٴخارجہ نے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں مبیبہ شدت پسند کارروائی کی رپورٹ پر اپنی ’تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔
جمعے کے روز اخباری بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں، معاون خاتون ترجمان، میری ہارف نے کہا کہ کشمیر میں شدت پسند کارروائی کے معاملے پر ’ہمیں تشویش ہونا‘، ایک واضح امر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ، ’ہم اب بھی یہی خیال کرتے ہیں کہ کشمیر سے متعلق مکالمے کی کسی نوعیت، رفتار اور دائرہ کار (اسکوپ) کا تعین کرنا، خود بھارت اور پاکستان کا کام ہے‘۔
بقول ترجمان، دونوں ملکوں میں امریکہ کے سفارت خانے موجود ہیں، جو اِس نوعیت کے واقعات پر میزبان حکومتوں سے رابطے میں رہتے ہیں؛ اور یقینا ًدونوں کو باور کراتے ہیں کہ وہ پیش آنے والے ’اشو‘ پر ایک دوسرے سے مل کر کام کریں۔
اطلاعات کے مطابق، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک فوجی کمیپ پر حملے کے دوران مشتبہ شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ میں 20 افراد ہلاک ہوئے، جِن میں 11 اہل کار شامل ہیٕں۔
پاکستان فوج کے سربراہ کے دورہٴامریکہ سے متعلق ایک سوال پر، ترجمان نے کہا کہ ’اتوار کے روز آرمی چیف آف اسٹاف اور وزیر خارجہ کی ملاقات ہوئی، جِس میں سکیورٹی سے متعلق، وسیع امور پر انتہائی تعمیری گفتگو ہوئی‘۔
میری ہارف نے کہا کہ کشمیر میں ہونے والی کسی قسم کی تشدد کی کارروائی پر ہماری تشویش ایک قدرتی امر ہے۔
تاہم، ترجمان نے واضح کیا کہ عجلت میں کوئی نتیجہ اخذ کرنا، مناسب نہیں ہوتا۔ تاہم، ہم دونوں ملکوں کی ’ہمت افزائی کرتے ہیں‘ کہ وہ (معاملات کو سلجھانے میں) ’مل کر کام کریں‘۔