کراچی —
پاکستان کا ساحلی شہر کراچی معاشی حب ہے، اپنی پہچان آپ ہے۔۔ لیکن دہشت گردی کی وارداتوں اور لاقانونیت کے سبب اس کے کچھ علاقے اپنے نام سے ہی دہشت گردی کی علامت لگنے لگے ہیں۔ مثلاً، کٹی پہاڑی۔
مافیا، منشیات اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے حوالے سے بار بار خبروں میں آنے والا ’کٹی پہاڑی‘ کا علاقہ دراصل دو مختلف قسم کے علاقوں اور دو مختلف رہن سہن اور ثقافتی پس منظر رکھنے والے لوگوں کی ’سرحدی چیک پوسٹ‘ ہے۔ یہاں لاکھ برائیاں سہی۔ لیکن، ایک اچھا اور منفرد و مثبت پہلو یہ ہے کہ یہ اپنی نوعیت کے دلفریب شاعروں، ادب نوازوں، مصوروں، خطاب اور غیر سرکاری تنظیموں کے سرگرم کارکنوں کا مسکن ہے۔
جی ہاں۔۔ یہاں رہنے اور محنت مزدوری کرنے والے جفا کشوں میں سے بہت سے افراد ایسے ہیں جو مزاحیہ شاعری کرتے ہیں اور ان کی شاعری اتنی پر لطف اور بر محل ہوتی ہے کہ انتخابات کے موقع پر سیاستدان ان کے ٹیلنٹ سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔
عبدالوکیل شاہ پشتو اسپیکنگ ہیں۔، رکشہ چلاتے ہیں اور فارغ وقت میں مزاحیہ شاعری بھی کرتے ہیں۔ انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹری بیون‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران عبدالوکیل نے بتایا کہ ان کی شاعرانہ صلاحیت خداداد ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں ’اردگرد کے کشیدہ اور خوفزدہ ماحول کی سنگینی کو کم کرنے کے لئے انہوں نے مزاحیہ شاعری کا سہارا لیا ہے۔‘
عبدالوکیل کا کہنا ہے کہ ’انتخابات کے دوران مختلف سیاسی پارٹیاں اپنے مخالفین پر ’وار‘ کرنے کے لئے ہتھیار کے بجائے ان کی مزاحیہ شاعری کا سہارا لیتی ہیں۔‘
شاہ نے فخر یہ انداز میں بتایا، ’الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ایک امیدوار نے باقاعدہ معاوضے پر میری خدمات حاصل کیں۔ اس معاوضے کے عوض انہوں نے ایسے انتخابی نعرے اور گانے لکھ کر دیئے جو مخالفین کے دانت کھٹے کرنے کے لئے کافی تھے۔ ان کے مقابلے میں اسی علاقے کے ایک اور شاعر کو عوامی نیشنل پارٹی نے اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنایا۔‘
پیپلز پارٹی کے ایک کارکن دل محمد کا کہنا ہے ’کٹی پہاڑی کے شاعروں کی خدمات حاصل کرنا اور ان کے کام کو دنیا کے سامنے لانا علاقے کا بہتر امیج بنانے کا سبب بنتا ہے۔ ہتھیاروں کی جگہ مزاحیہ شاعری لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ہم علاقے میں امن لانا اور ہتھیاروں سے نجات چاہتے ہیں۔‘
کٹی پہاڑی پر مختلف برادریوں اور قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ رہائش پذیر ہیں۔ پہاڑ گنج، دیر کالونی، کوہستانی چوک اور عمر فاروق کالونی وہ علاقے ہیں جو یونین کونسل 21 میں آتے ہیں اور ان علاقوں میں رہنے والوں کی اکثریت پٹھان ہے، جبکہ سرائیکی، کرسچین اور گلگتی بھی کٹی پہاڑی کی آبادی کا حصہ ہیں۔
کٹی پہاڑی کے رہائشی امین اسپن اس نئے رجحان پر بہت خوش ہیں۔ ان کے بقول، ’طنز و مزاح کے ذریعے معاشرے کی برائیوں کو اجاگر کرنا بہت اچھا ہے۔ یہاں رہنے والے شاعر عام لوگ ہیں جو اپنی روزی روٹی دوسرے کام کرکے کماتے ہیں اور الیکشن کے دنوں میں اپنی شاعرانہ صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔‘
مافیا، منشیات اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کے حوالے سے بار بار خبروں میں آنے والا ’کٹی پہاڑی‘ کا علاقہ دراصل دو مختلف قسم کے علاقوں اور دو مختلف رہن سہن اور ثقافتی پس منظر رکھنے والے لوگوں کی ’سرحدی چیک پوسٹ‘ ہے۔ یہاں لاکھ برائیاں سہی۔ لیکن، ایک اچھا اور منفرد و مثبت پہلو یہ ہے کہ یہ اپنی نوعیت کے دلفریب شاعروں، ادب نوازوں، مصوروں، خطاب اور غیر سرکاری تنظیموں کے سرگرم کارکنوں کا مسکن ہے۔
جی ہاں۔۔ یہاں رہنے اور محنت مزدوری کرنے والے جفا کشوں میں سے بہت سے افراد ایسے ہیں جو مزاحیہ شاعری کرتے ہیں اور ان کی شاعری اتنی پر لطف اور بر محل ہوتی ہے کہ انتخابات کے موقع پر سیاستدان ان کے ٹیلنٹ سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔
عبدالوکیل شاہ پشتو اسپیکنگ ہیں۔، رکشہ چلاتے ہیں اور فارغ وقت میں مزاحیہ شاعری بھی کرتے ہیں۔ انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹری بیون‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران عبدالوکیل نے بتایا کہ ان کی شاعرانہ صلاحیت خداداد ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں ’اردگرد کے کشیدہ اور خوفزدہ ماحول کی سنگینی کو کم کرنے کے لئے انہوں نے مزاحیہ شاعری کا سہارا لیا ہے۔‘
عبدالوکیل کا کہنا ہے کہ ’انتخابات کے دوران مختلف سیاسی پارٹیاں اپنے مخالفین پر ’وار‘ کرنے کے لئے ہتھیار کے بجائے ان کی مزاحیہ شاعری کا سہارا لیتی ہیں۔‘
شاہ نے فخر یہ انداز میں بتایا، ’الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ایک امیدوار نے باقاعدہ معاوضے پر میری خدمات حاصل کیں۔ اس معاوضے کے عوض انہوں نے ایسے انتخابی نعرے اور گانے لکھ کر دیئے جو مخالفین کے دانت کھٹے کرنے کے لئے کافی تھے۔ ان کے مقابلے میں اسی علاقے کے ایک اور شاعر کو عوامی نیشنل پارٹی نے اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنایا۔‘
پیپلز پارٹی کے ایک کارکن دل محمد کا کہنا ہے ’کٹی پہاڑی کے شاعروں کی خدمات حاصل کرنا اور ان کے کام کو دنیا کے سامنے لانا علاقے کا بہتر امیج بنانے کا سبب بنتا ہے۔ ہتھیاروں کی جگہ مزاحیہ شاعری لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ہم علاقے میں امن لانا اور ہتھیاروں سے نجات چاہتے ہیں۔‘
کٹی پہاڑی پر مختلف برادریوں اور قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ رہائش پذیر ہیں۔ پہاڑ گنج، دیر کالونی، کوہستانی چوک اور عمر فاروق کالونی وہ علاقے ہیں جو یونین کونسل 21 میں آتے ہیں اور ان علاقوں میں رہنے والوں کی اکثریت پٹھان ہے، جبکہ سرائیکی، کرسچین اور گلگتی بھی کٹی پہاڑی کی آبادی کا حصہ ہیں۔
کٹی پہاڑی کے رہائشی امین اسپن اس نئے رجحان پر بہت خوش ہیں۔ ان کے بقول، ’طنز و مزاح کے ذریعے معاشرے کی برائیوں کو اجاگر کرنا بہت اچھا ہے۔ یہاں رہنے والے شاعر عام لوگ ہیں جو اپنی روزی روٹی دوسرے کام کرکے کماتے ہیں اور الیکشن کے دنوں میں اپنی شاعرانہ صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہیں۔‘