امریکی وزیر خارجہ جان کیری صدر براک اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن سے ملاقات کر رہے ہیں، جس میں ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بارے میں بات ہوگی۔
محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ (بدھ کے روز) کیری اُنھیں ویانا میں ہونے والی بات چیت سے متعلق بریف کریں گے، جب کہ اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ عالمی طاقتیں اور ایران کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے عمل کی 20 جولائی کی ڈیڈلائن میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ، محمد جواد ظریف نے منگل کے روز کہا کہ یہ عمل جاری رہنے کے قابل ہے، اور اُنھیں یقین ہے کہ کیری اسی بات کی سفارش کریں گے۔
ایک مغربی سفارت کار نے کہا ہے کہ یہ انتہائی ناممکن ہے کہ اتوار تک یہ سمجھوتا طے پا جائے اور یہ کہ یہ بات چیت آئندہ مہینوں کے دوران جاری رہے گی۔
کیری نے منگل کے روز کہا کہ پیش رفت ہوئی ہے، تاہم، ’انتہائی اصل جھول‘ باقی ہیں۔
ایران کی جانب سے یورینئیم کی افزودگی ترک کرنے کے بدلے اس کے خلاف تعزیرات میں نرمی کرنے سے متعلق عبوری سمجھوتا اتوار کو ختم ہو رہا ہے۔ برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکہ کے سفارت کار ایران کے ساتھ طویل مدت کے لیے سمجھوتا طے کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
امریکہ کو شبہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایران بضد ہے کہ اُس کا جوہری پرگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔