امریکہ اور ایران کے درمیان تقریباً 30 سال سے زائد عرصے کے بعد اعلیٰ سطحی ملاقات ہوئی جس میں تہران کے جوہری پروگرام تنازع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اقوام عالم کی پانچ دیگر قوتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب جاوید ظریف کو ایک طرف لے جا کر غیر متوقع طور پر30 منٹ تک جوہری معاملات پر بات چیت کی۔
1979ء میں آنے والے انقلاب ایران کے بعد امریکہ اور ایران کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔ انقلاب کے دوران امریکیوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔
مسٹر کیری نے کہا کہ اُن کے دیگر ہم منصبوں اور جاوید ظریف کے درمیان ’’تعمیری ملاقات‘‘ ہوئی اور سابقہ صدر کے دور کی نسبت ایرانی ’’لب و لہجہ بہت مختلف‘‘ تھا۔ لیکن انھوں نے کہا کہ ’’ایک ہی ملاقات اور لب و لہجے کی تبدیلی‘‘ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سوالات کا جواب نہیں۔
مسٹر ظریف کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں جوہری مذاکراتی عمل کو تیز تر کرنے پر اتفاق کیا گیا اور ایران کو امید ہے کہ ایک سال ہی میں کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔
مسٹر کیری کا کہنا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ مسٹر ظریف عالمی طاقتوں سے ملاقات کے لیے نیو یارک تشریف لائے اور ان کے بقول ایرانی عہدیدار نے کچھ ’’ممکنات‘‘ پیش کیے۔ تاہم بعد ازاں سی بی ایس نیوز کو مسٹر کیری نے بتایا کہ امریکہ ایران پر عائد پانبدیاں نہیں ہٹائے گا تاوقتیکہ وہ قابل توثیق اور شفاف جوہری معائنہ پر عمل درامد نہیں کرتا۔
اقوام عالم کی پانچ دیگر قوتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب جاوید ظریف کو ایک طرف لے جا کر غیر متوقع طور پر30 منٹ تک جوہری معاملات پر بات چیت کی۔
1979ء میں آنے والے انقلاب ایران کے بعد امریکہ اور ایران کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔ انقلاب کے دوران امریکیوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔
مسٹر کیری نے کہا کہ اُن کے دیگر ہم منصبوں اور جاوید ظریف کے درمیان ’’تعمیری ملاقات‘‘ ہوئی اور سابقہ صدر کے دور کی نسبت ایرانی ’’لب و لہجہ بہت مختلف‘‘ تھا۔ لیکن انھوں نے کہا کہ ’’ایک ہی ملاقات اور لب و لہجے کی تبدیلی‘‘ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سوالات کا جواب نہیں۔
مسٹر ظریف کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں جوہری مذاکراتی عمل کو تیز تر کرنے پر اتفاق کیا گیا اور ایران کو امید ہے کہ ایک سال ہی میں کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔
مسٹر کیری کا کہنا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ مسٹر ظریف عالمی طاقتوں سے ملاقات کے لیے نیو یارک تشریف لائے اور ان کے بقول ایرانی عہدیدار نے کچھ ’’ممکنات‘‘ پیش کیے۔ تاہم بعد ازاں سی بی ایس نیوز کو مسٹر کیری نے بتایا کہ امریکہ ایران پر عائد پانبدیاں نہیں ہٹائے گا تاوقتیکہ وہ قابل توثیق اور شفاف جوہری معائنہ پر عمل درامد نہیں کرتا۔