واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ہے بلکہ اس کے برعکس وہ یوکرین کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جمعرات کی شب واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ ماسکو حکومت کو مشرقی یوکرین میں سرگرم روس نواز علیحدگی پسندوں کو لگام نہ دینے کی "بھاری قیمت" چکانا ہوگی۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ روس گزشتہ ہفتے یوکرین کے بحران کےحل کے لیے ہونے والے چار فریقی مذاکرات میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ماسکو حکومت نے اپنے وعدوں سے روگردانی جاری رکھی تو اس پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ یوکرین کے حکام بحران کے خاتمے کے لیے نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں جب کہ دوسری جانب روس اپنی توانائیاں تباہی، دھوکہ دہی اور عدم استحکام پر صرف کر رہا ہے۔
جان کیری نے روس پر مشرقی یوکرین میں سرگرم مسلح علیحدگی پسندوں کو رقم، ایندھن اور ہدایات دینے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا اپنے غلط اقدامات کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے روسی حکام ان کے درست ہونے کے جواز پیش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب روسی حکام نے اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ مشرقی یوکرین میں جاری علیحدگی پسند تحریک کا ان سے کوئی تعلق نہیں اور ماسکو حکومت پر مغربی ممالک کی پابندیوں سے بحران مزید سنگین ہوگا۔
روسی پارلیمان کے ایوانِ زیرین کے اسپیکر الیگزے پشکووف نے جمعرات کو ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے یوکرین کے معاملات میں کبھی براہِ راست مداخلت نہ کی ہے اور نہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے حالیہ بحران کا ذمہ دار یورپی یونین، امریکہ اور یوکرین کی سابق حزبِ مخالف کی جماعتوں کو ٹہرانا چاہیے جو اب اقتدار میں ہیں۔
ادھر مشرقی یوکرین میں سرکاری تنصیبات پر قابض روس نواز مسلح مظاہرین کے خلاف یوکرینی فورسز کی کارروائی جاری ہے جس میں جمعرات کو کم از کم پانچ جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کی کارروائی کو "جرم" قرار دیتے ہوئے اس کے سنگین نتائج برآمد ہونے کی دھمکی دی ہے۔
جمعرات کی شب واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ ماسکو حکومت کو مشرقی یوکرین میں سرگرم روس نواز علیحدگی پسندوں کو لگام نہ دینے کی "بھاری قیمت" چکانا ہوگی۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ روس گزشتہ ہفتے یوکرین کے بحران کےحل کے لیے ہونے والے چار فریقی مذاکرات میں طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر ماسکو حکومت نے اپنے وعدوں سے روگردانی جاری رکھی تو اس پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ یوکرین کے حکام بحران کے خاتمے کے لیے نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں جب کہ دوسری جانب روس اپنی توانائیاں تباہی، دھوکہ دہی اور عدم استحکام پر صرف کر رہا ہے۔
جان کیری نے روس پر مشرقی یوکرین میں سرگرم مسلح علیحدگی پسندوں کو رقم، ایندھن اور ہدایات دینے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا اپنے غلط اقدامات کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے روسی حکام ان کے درست ہونے کے جواز پیش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب روسی حکام نے اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ مشرقی یوکرین میں جاری علیحدگی پسند تحریک کا ان سے کوئی تعلق نہیں اور ماسکو حکومت پر مغربی ممالک کی پابندیوں سے بحران مزید سنگین ہوگا۔
روسی پارلیمان کے ایوانِ زیرین کے اسپیکر الیگزے پشکووف نے جمعرات کو ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک نے یوکرین کے معاملات میں کبھی براہِ راست مداخلت نہ کی ہے اور نہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے حالیہ بحران کا ذمہ دار یورپی یونین، امریکہ اور یوکرین کی سابق حزبِ مخالف کی جماعتوں کو ٹہرانا چاہیے جو اب اقتدار میں ہیں۔
ادھر مشرقی یوکرین میں سرکاری تنصیبات پر قابض روس نواز مسلح مظاہرین کے خلاف یوکرینی فورسز کی کارروائی جاری ہے جس میں جمعرات کو کم از کم پانچ جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کی کارروائی کو "جرم" قرار دیتے ہوئے اس کے سنگین نتائج برآمد ہونے کی دھمکی دی ہے۔