امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ان کا ملک افریقہ کی زیر قیادت ’’براعظم کے ہلاکت خیز تنازعات‘‘ کے لیے حل کی حمایت کرتا ہے۔
جمعرات کو ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا کے دورے کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وسیع پیمانے پر ہونے والا تشدد بہت سی قوموں کے لیے خطرہ ہے۔
"یہ واضح ہے کہ وسطی افریقی جمہوریہ اور جنوبی سوڈان میں دونوں فریقوں کی طرف سے شہریوں کی دانستہ ہلاکتیں (اس امر کی نشاندہی کرتی ہیں) کہ فوری طور پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔"
کیری نے افریقی یونین کے صدر دفاتر کا دورہ بھی کیا جہاں انھوں نے وسطی افریقی جمہوریہ کے حکام سے بات چیت بھی کی۔ اس ملک کی مسلمان آبادی، عیسائی ملیشیا کے حملوں کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہے۔
جمعرات ہی کو مسٹر کیری نے ایتھوپیا، یوگنڈا اور کینیا کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی جس کا مقصد جنوبی سوڈان میں لڑائی میں مصروف فریقوں کو مہینوں سے جاری لڑائی کو روکنے کے لیے اقدامات پر بات چیت کرنا تھا۔
ان اعلیٰ سفارتکاروں نے اتفاق کیا کہ جنوبی سوڈان میں ایک جائز فورسز کا ہونا ضروری ہے جو ملک میں استحکام کے لیے مدد کرے۔
امریکہ پہلے ہی یہاں تشدد میں ملوث عناصر اور اس کے ذمہ داران کے خلاف سفری اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا انتباہ کر چکا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ کیری افریقہ کے دورے کے دوران جنوبی سوڈان کی حکومت اور باغیوں کو "سخت پیغام" دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد سے بھی ملاقات کریں گے جس میں القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند گروپ الشباب سے نمٹنے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
جمعرات کو ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا کے دورے کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وسیع پیمانے پر ہونے والا تشدد بہت سی قوموں کے لیے خطرہ ہے۔
"یہ واضح ہے کہ وسطی افریقی جمہوریہ اور جنوبی سوڈان میں دونوں فریقوں کی طرف سے شہریوں کی دانستہ ہلاکتیں (اس امر کی نشاندہی کرتی ہیں) کہ فوری طور پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔"
کیری نے افریقی یونین کے صدر دفاتر کا دورہ بھی کیا جہاں انھوں نے وسطی افریقی جمہوریہ کے حکام سے بات چیت بھی کی۔ اس ملک کی مسلمان آبادی، عیسائی ملیشیا کے حملوں کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہے۔
جمعرات ہی کو مسٹر کیری نے ایتھوپیا، یوگنڈا اور کینیا کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی جس کا مقصد جنوبی سوڈان میں لڑائی میں مصروف فریقوں کو مہینوں سے جاری لڑائی کو روکنے کے لیے اقدامات پر بات چیت کرنا تھا۔
ان اعلیٰ سفارتکاروں نے اتفاق کیا کہ جنوبی سوڈان میں ایک جائز فورسز کا ہونا ضروری ہے جو ملک میں استحکام کے لیے مدد کرے۔
امریکہ پہلے ہی یہاں تشدد میں ملوث عناصر اور اس کے ذمہ داران کے خلاف سفری اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا انتباہ کر چکا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ کیری افریقہ کے دورے کے دوران جنوبی سوڈان کی حکومت اور باغیوں کو "سخت پیغام" دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد سے بھی ملاقات کریں گے جس میں القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند گروپ الشباب سے نمٹنے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔