امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ اِس بات کے حق میں ہیں کہ ترکی میں بغاوت کی کوشش کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ تاہم، اُنھوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ ملک میں امن و امان بحال کرتے وقت ’’بہت دور‘‘ جانے سے احتراز کیا جائے۔
برسلز میں یورپی یونین کے ساتھیوں کے ساتھ اجلاس کے بعد ایک اخباری کانفرنس کو بتایا کہ ’’ہم ترکی میں منتخب قیادت کے ساتھ پختہ طور پر کھڑے ہیں۔ تاہم، ساتھ ہی ہم ترکی کی حکومت پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ ملک بھر میں امن اور استحکام قائم کرے‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم حکومت ترکی پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ ملک کے جمہوری اداروں اور قانون کی حکمرانی کی حرمت کے اعلیٰ ترین معیار کی پاسداری کرے‘‘۔ کیری نے کہا کہ ’’ہم یقینی طور پر اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ بغاوت کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے۔ لیکن، ہم خبردار کرتے ہیں کہ کوئی ایسا اقدام نہیں ہونا چاہیئے جو تجاوز پر مبنی ہو‘‘۔
سرکاری تحویل میں کام کرنے والے سرکاری خبر رساں ادارے، انادولو نے خبر دی ہے کہ جمعے کے روز بغاوت کی کوشش میں ملوث 8777 اہل کاروں کو معطل کیا گیا ہے، جب کہ عدالت اور فوج کے 6000 ارکان کو حراست میں لیا گیا ہے، جس کے باعث عالمی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، جنھوں نے متنبہ کیا کہ ایسے اقدامات نہ کیے جائیں جن سے آئینی ضابطوں کو نقصان پہنچے۔
خبر رساں ادارے نے یہ رپورٹ بھی دی ہے کہ ترکی کی فضائیہ کے سابق سربراہ، اکین اوز ترک نے بغاوت کا منصوبہ رچانے کا اقرار کیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے احکامات جاری کیے ہیں کہ ایف 16 لڑاکا طیارے رات بھر ترکی کی فضاؤں پر پرواز کریں، حالانکہ حکومت کو کسی نئی مزاحمت کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔
دریں اثنا، ترکی نے 30 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کی سالانہ تعطیلات منسوخ کردی ہیں۔
امور خارجہ سے متعلق یورپی یونین کی پالیسی سربراہ، فریڈریکا مغیرنی نے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کو بتایا کہ ’’ملک کی خاطر‘‘ قانون کی حکمرانی کا ’’تحفظ ضروری ہے‘‘۔
اردوان نے اتوار کے روز بتایا کہ بغاوت کی کوشش کے تناظر میں وہ ملک میں موت کی سزا کے دوبارہ اجرا کا سوچ رہے ہیں۔ تاہم، مغیرنی نے متنبہ کیا کہ ایسا اقدام یورپی یونین کی رکنیت کے حصول کی توقعات پر پانی پھیر دے گا۔
جرمنی میں، چانسلر آنگلہ مرخیل کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یورپی یونین ’’قوائد اور اقدار کی پابند کمیونٹی‘‘ ہے، جس سے موت کی سزا مطابقت نہیں رکھتی۔
اردوان نے عہد کیا ہے کہ ترکی تختہ الٹنے کی کوشش کرنے والے افراد سے نجات حاصل کرے گا۔ بقول اُن کے ’’حکومت کی ہر سطح پر، اس وائرس کا صفایا کرنے کا عمل جاری رہے گا۔ سرطان کے وائرس کی طرح، یہ حکومت میں ہر سطح پر پھیل جاتا ہے‘‘۔
سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ اردوان کے ایک مشیر بھی زیرحراست ہیں، جب کہ اردوان کے اعلیٰ فوجی مشیر، کرنل علی یزیک کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو پایا کہ اگر یہ درست ہے تو ناکام بغاوت میں یزدک نے کیا کردار ادا کیا۔