ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ بدھ کو امریکی وزیرخارجہ جان کیری سے ہونے والی ان کی ملاقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کا گروپ تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکراتی عمل کو "تیز" کرنے کے لیے تیار ہیں۔
جینیوا میں ملاقات سے کچھ دیر قبل جواد ظریف نے کہا کہ کیری سے بات چیت "بہت اہم" ہے اور ان کے بقول "اگر ہم حل کر لیں تو تمام معاملات آسان ہیں۔"
جان کیری نے ملاقات سے پہلے تو کچھ نہیں کہا لیکن اسی ہفتے وہ کہہ چکے ہیں کہ بدھ کو ہونے والی ملاقات سے سفارت کار یہ اندازہ لگا سکیں گے کہ دونوں فریق ) ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں ) کہاں کھڑے ہیں۔
ایران اور پانچ عالمی طاقتوں اور جرمنی نے دو ماہ قبل اس وقت مذاکرات میں مزید توسیع کرنے کا فیصلہ کیا جب اس بارے میں نومبر کی ڈیڈلائن سے پہلے کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہو گئے تھے۔
اب ایک ایسا طریقہ کار طے کرنے کے لیے صرف چھ ہفتے باقی ہیں جس سے ایران کے جوہری پروگرام کے ممکنہ فوجی استعمال کے متعلق تشویش کو ختم کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے بدلے میں ایران کے خلاف ان پابندیوں کو نرم کیا جا سکتا ہے جس سے ملکی اقتصادیات کو نقصان پہنچا ہے۔
ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک حتمی معاہدے پر اتفاق کرنے کی ڈیڈلائن یکم جولائی ہے۔
ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی اس دعوے سے اتفاق نہیں کرتے اور انہوں نے ایران کے خلاف معاشی پابندیا ں عائد کی ہیں جن کے بارے مبصرین کا کہنا ہے کہ وہ ملک کی اقتصادیات کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہو رہی ہیں۔
ایران اور امریکہ آئندہ بات چیت کے دوارن پیش رفت کی توقع کرتے ہیں تاہم پیش رفت کیا ہوں گی شاید اس حوالے سے دونوں کا موقف مختلف ہو۔