امریکی صدر براک اوباما نے ’کی اسٹون پائپ لائن‘ کے متنازع پراجیکٹ کو ویٹو کر دیا ہے۔
منگل کے روز وائٹ ہاؤس نے ویٹو سے متعلق نوٹ سینیٹ روانہ کردیا۔ مسٹر اوباما کی میعاد صدارت کا یہ تیسرا ویٹو ہے۔
اس اقدام سے، ریپبلیکن پارٹی کا اولین ترجیح کا یہ معاملہ، فی الحال منجمد ہوگیا ہے۔
اس سے قبل، اِسی سال، ریپبلیکن قیادت والے کانگریس نے پائپ لائن کی تعمیر سے متعلق اِس بِل کی منظوری دی تھی۔
ایوانِ نمائندگان نے 11 فروری کو 152 کے مقابلے میں 270 کی اکثریت سے اِسے منظور کیا تھا، جس سے قبل، 29 جنوری کو سینیٹ اِسے منظور کر چکی ہے۔
نہ تو ایوان نمائندگان اور ناہی سینیٹ نے اس تجویز کو وسیع تر عددی اکثریت سے منظور کیا، تاکہ متوقع صدارتی ویٹو سے بچا جاسکے۔
سب سے پہلے اِسے 2008ء میں تجویز کیا گیا تھا۔ کی تیل کی ’کی اسٹون ایکسٹرا لارج پائپ لائن‘ کینیڈا سے امریکی خلیج تک جاتی ہے۔
ریپبلیکنز اور آئل انڈسٹری اس بات کی وکالت کرتے رہے ہیں کہ ایک دوست ہمسائے سے تیل درآمد کرکے، اور اِسے ماحولیات دوست ضابطوں کے تحت داخلی رفائنریز تک فراہم کرکے، آٹھ ارب ڈالر مالیت کا یہ زیریں ڈھانچے کا پراجیکٹ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور توانائی کے شعبے کو فروغ دیگا۔
ڈیموکریٹس اور اُن کے ماحول دوست اتحادی نے اِسے تیل کی صنعت کے لیے ایک تحفہ قرار دیا ہے، جو عالمی درج حرارت میں اضافے کا باعث بنے گا، جس سے امریکہ کے کچھ علاقے کو تیل رسنے کے خدشات لاحق ہوں گے۔