نمائندہٴ خصوصی برائے افغان مفاہمت، زلمے خلیل زاد آٹھ سے 20 نومبر تک افغانستان، پاکستان، متحدہ عرب امارات اور قطر کا دورہ کریں گے۔
وہ ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں، جو امریکہ کے مختلف اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہٴ خارجہ کے ایک اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’وہ افغان حکومت کے اہلکاروں اور دلچسپی رکھنے والے دیگر فریق سے ملاقات کریں گے، جس کا مقصد داخلی افغان مکالمے اور ایسے مذاکرات کو بڑھاوا دینا ہے جس میں طالبان شامل ہوں، جس سے پائیدار امن کا حصول ممکن ہوتا ہو‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پائیدار امن کے حصول کے لیے لازم ہے کہ تمام افغان اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ خود کریں‘‘۔
اکتوبر میں اپنے گذشتہ دورے کے دوران، خلیل زاد نے افغان حکومت اور طالبان پر زور دیا تھا کہ وہ مذاکرات کے لیے بااختیار ٹیمیں تشکیل دیں، اور اس بات پر اُن کا حوصلہ بڑھا ہے کہ دونوں فریق اس سمت کی جانب قدم بڑھا رہے ہیں۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’’امریکہ سیاسی تصفیئے کے عزم پر قائم ہے، جس سے لڑائی کو ختم کرنے میں مدد مل سکے اور امریکہ اور دنیا کو لاحق دہشت گردی کے خدشات سے نمٹا جا سکے‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پُرامن افغانستان علاقائی تجارت اور ترقی میں نتیجہ خیز کردار ادا کر سکتا ہے‘‘۔