خیبرپختونخوا میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کی صفوں میں وزیراعلیٰ کی تعیناتی کے حوالے سے اختلافات ابھر کر سامنے آنے کی اطلاعات ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے ایک روز قبل پارٹی کی مرکزی قیادت، بالخصوص عمران خان کو اعتماد میں لئے بغیر نومنتخب ممبران اسمبلی کا ایک غیر رسمی اجلاس طلب کیا تھا۔ اس اجلاس میں لگ بھگ 45 نو منتخب ارکان صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔
گوکہ ذرائع ابلاع کے ساتھ بات چیت میں پرویز خٹک نے اس غیر رسمی اجلاس کو ایک تعارفی اجلاس قرار دیا تھا مگر تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ایک پاور شو تھا، جس کا مقصد عمران خان کو باور کرانا تھا کہ نومنتخب ممبران صوبائی اسمبلی کی اکثریت پرویز خٹک کے ساتھ ہے۔
اب تک کے غیرمصدقہ اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق97 عام نشستوں پر ہونے والے عام انتخابات میں سے64 نشستیں پاکستان تحریک انصاف کے حصے میں آئی ہیں۔ خواتین اور غیر مسلم اقلیتوں کے لئے مخصوص نشستوں کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کسی دیگر سیاسی جماعت کو ساتھ ملائے بغیر خیبر پختونخوا میں حکومت بناسکتی ہے۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کو اپنی پچھلی پانچ سالہ کارکردگی کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ایک بار پھر ان کو ان کو صوبے کا وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔
تاہم، سابق صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان اور سابق اسپیکر اسد قیصر سمیت پاکستان تحریک انصاف کے کئی نو منتخب ممبران صوبائی اسمبلی بھی وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے خواہشمند امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف ہی سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی اور عہدیداروں کے مطابق ان امیدواروں میں سابق صوبائی وزرا شوکت علی یوسفزئی، مشتاق احمد غنی اور محمود خان کے علاوہ پہلی بار اسمبلی میں آنے والے تیمور سلیم جھگڑا اور احتشام انعام اللہ بھی شامل ہیں۔
پشاور ہی سے منتخب ہونے والے تیمور سلیم جھگڑا اور لکی مروت کے احتشام انعام اللہ کا تعلق موثر اور مقبول سیاسی خاندانوں سے بتایا جاتا ہے نوجوان تیمور سلیم جھگڑا کا تعلق نہ صرف عمران خان کے قریبی اور بااعتماد ساتھیوں بلکہ عمران خان کی آئندہ حکومت کے پہلے100دن کیلئے پالیسی مرتب کرنے والوں میں بھی سرفہرست ہیں۔
دفاعی اور سیاسی تجزیہ کار بریگیڈئر (ر) محمود شاہ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ پرویز خٹک کی خواہش ہے کہ وہ دوبارہ وزیر اعلیٰ بن جائیں۔ مگر پارٹی قیادت مردان ہی سے تعلق رکھنے والے محمد عاطف خان کو وزیر اعلی بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اُن کے بقول، ''عاطف خان وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے ایک موزوں شخص ہیں۔'' انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں وزارت اعلیٰ کے حوالے سے اختلافات سامنے نہیں آسکتے، کیونکہ پرویز خٹک ممبر قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے ہیں پاکستان تحریک انصاف کو وفاقی حکومت بنانے کیلئے ممبران قومی اسمبلی کی ضرورت ہے۔
ابھی تک پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی اور صوبائی قائدین وزارت اعلیٰ کے عہدے کے حوالے سے کسی قسم کی بیان بازی سے گریز کر رہے ہیں۔ زیادہ تر ممبران صوبائی اسمبلی کہتے ہیں کہ انہیں اس سلسلے میں عمران خان کا فیصلہ قبول ہوگا۔