رسائی کے لنکس

پشاور: ڈرون حملوں کے خلاف تحریکِ انصاف کا احتجاج جاری


صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت کی کابینہ کے نمائندہ وفد نے پشاور میں امریکی قونصل خانے میں پیر کو ایک یاداشت جمع کروائی، جس میں امریکہ سے پاکستانی حدود میں ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پاکستان کی پارلیمان میں اکثریت کے لحاظ سے تیسری بڑی جماعت تحریک انصاف کا امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج جاری ہے، تاہم انتظامی سطح پر حکام نے مظاہرین کو قانون ہاتھ میں لینے سے باز رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت کی کابینہ کے نمائندہ وفد نے پشاور میں امریکی قونصل خانے میں پیر کو ایک یاداشت جمع کروائی، جس میں امریکہ سے پاکستانی حدود میں ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

خیبر پختونخواہ کے ضلع ہنگو میں گزشتہ ہفتے ڈرون حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان کے بندوبستی علاقے میں اس پہلے حملے کی قومی سطح پر مذمت کی گئی، جب کہ تحریک انصاف نے چند دیگر سیاسی حلیفوں کی حمایت سے صوبے میں اُن ٹرکوں کی آمد و رفت میں احتجاجاً رکاوٹ ڈالنے کا اعلان کیا جو افغانستان میں امریکی اور دیگر بین الاقوامی افواج کے ساز و سامان کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی قیادت میں ہفتہ کو پشاور کے مضافات میں احتجاجی دھرنا دیا گیا، جب کہ اتوار کو جماعت کے کارکنوں نے افغانستان جانے والے ٹرکوں کو ذاتی حیثیت میں روکا۔

مقامی انتظامیہ کے افسران نے بتایا کہ صوبائی پولیس نے ٹرکوں کو روک کر نقصان پہنچانے اور مبینہ طور پر اُن کے ڈرائیوروں کو زد و کوب کرنے کے الزام میں تحریک انصاف کے 30 سے زائد کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں لیکن کسی شخص کی شناخت نہیں کی گئی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیرِ صحت شوکت یوسف زئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ احتجاجی دھرنوں کا فیصلہ سیاسی جماعتوں کا ہے اور اس میں صوبائی حکومت شامل نہیں۔

’’یہ سیاسی جماعتوں کا فیصلہ ہے اور سیاسی کارکن اس میں حصہ لے رہے ہیں ... احتجاج کرنا عوام کا جمہوری حق ہے جو ہم ان سے چھین نہیں سکتے۔‘‘

تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے مختلف مقامات پر افغانستان جانے والی گاڑیوں کو روک کر اُن کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرنے کے خلاف ٹرک ڈرائیوروں کی تنظیموں نے شدید احتجاج بھی کیا ہے۔

وفاقی سطح پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بھی ڈرون حملوں کی شدید مذمت کی ہے لیکن اس نے نیٹو رسد کی ترسیل روکنے کی بظاہر مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملے کا بہترین حل نہیں۔

بین الاقوامی افواج کے لیے خوراک اور دیگر ساز و سامان کا بڑا حصہ پاکستان کے راستے افغانستان منتقل کیا جاتا ہے اور اس کے لیے دستیاب دو راستوں میں سے زیادہ آمد و رفت خیبر پختونخواہ کی حدود سے ہو کر جاتی ہے۔

اُدھر عمران خان نے مختلف حلقوں کی جانب سے اُن پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے خاتمے کی بات کرنے والے کو طالبان کا حمایتی قرار دیا جا رہا ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا موقف ہے کہ یہ جنگ پاکستان پر مسلط کی گئی جس کی وجہ سے ملک گزشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔
XS
SM
MD
LG