پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ ملک میں زیر حراست بھارتی شہری کلبھوشن یادو کی والدہ کی ویزا درخواست پر غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
پاکستان میں فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے بھارتی شہری، کلبھوشن یادو کی والدہ نے اپنے بیٹے سے ملنے کے لیے ویزا درخواست کر رکھی ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے نے کہا تھا کہ اُنھوں نے پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو ایک خط لکھا ہے جس میں کلبھوشن کی والدہ کو ویزا جاری کرنے کا کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کلبھوشن یادو تک سفارتی رسائی دینے کے لیے بھارت کی طرف سے کی گئی متعدد درخواستوں کو پاکستان رد کر چکا ہے۔
رواں سال مئی میں عالمی عدالتِ انصاف نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا تھا کہ پاکستان کلبھوشن یادیو کی سزا پر عدالت کا حتمی فیصلہ آنے تک عمل درآمد نہ کیا جائے۔
کلبھوشن یادیو نے اپنی سزا کے خلاف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے رحم کی اپیل بھی کر رکھی ہے۔
بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ایران میں تجارت کر رہے تھے، جہاں سے پاکستان نے اُنھیں اغوا کیا۔
لیکن، پاکستان بھارت کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مارچ 2016ء میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کر کے کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا، جو مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ کا ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کا حاضر سروس ملازم ہے۔