سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ لاہور میں رائے ونڈ کے علاقے جاتی امرا میں ادا کر دی گئی۔ مرحومہ کی میت کو شریف میڈیکل سٹی کے گراؤنڈ میں لایا گیا جہاں معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ پڑھائی۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے گورنر پنجاب چوہدری سرور کی سربراہی میں وفد کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوا، جس میں چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نمازہ جنازہ میں شرکت کی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے دو سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف؛ قمر زمان کائرہ؛ مسلم لیگ قائد اعظم کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، چوہدری شجاعت حسین، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود اچکزئی، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار اور اے این پی کی جانب سے غلام احمد بلور اور امیر حیدر خان ہوتی سمیت دیگر سیاسی قائدین بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئے۔
نماز جنازہ میں مسلم لیگ ن کے راجہ ظفر الحق، رانا ثنااللہ، دانیال عزیز، امیر مقام، اقبال ظفر جھگڑا، مشاہد حسین سید، سابق صدر ممنون حسین، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔
نماز جنازہ کے بعد میت کو ایمبولینس میں قبرستان لے جایا گیا، جہاں کلثوم نواز کی تدفین شریف خاندان کے آبائی قبرستان میں ان کے سسر میاں محمد شریف کے پہلو میں کی گئی، جہاں نواز شریف کے بھائی عباس شریف بھی مدفن ہیں۔
کلثوم نواز کی میت کو آج صبح لندن سے پاکستان لایا گیا تھا۔ کلثوم نواز گذشتہ کئی ماہ سے گلے کے سرطان کے باعث اسپتال میں زیر علاج تھیں اور خرابی صحت کے باعث 11 ستمبر کو انتقال کر گئی تھیں۔ کلثوم نواز تین مرتبہ پاکستان کی خاتون اّول رہیں۔
اس سے قبل، جمعرات کو میت کی لاہور روانگی سے قبل لندن کے ریجنٹ پارک اسلامک سینٹر میں بھی کلثوم نواز کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی تھی جس میں ان کے دونوں بیٹوں اور شہباز شریف کے علاوہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی تھی۔
کلثوم نواز کے انتقال کی اطلاع ملنے کے بعد پاکستان کی حکومت نے اڈیالیہ جیل میں قید ان کے شوہر نواز شریف، صاحب زادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو 12 گھنٹے کے پرول پر رہا کردیا تھا جس میں بعد ازاں توسیع کردی گئی تھی۔