افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے مرکزی شہر پاڑا چنار میں ایک امام بارگاہ کے قریب بم دھماکے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
مقامی عہدیداروں اور عینی شاہدین کے مطابق جمعہ کی صبح نور مارکیٹ نامی بازار میں واقع ایک امام بار گاہ کے باہر جب یہ دھماکا ہوا تو اُس وقت بازار میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
ہلاک ہونے والے 20 سے زائد افراد میں سے بیشتر کا تعلق شیعہ مسلک سے ہی تھا، جب کہ زخمی ہونے والے لگ بھگ 70 افراد میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔
ایک عینی شاہد سید محمد کونین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جب دھماکا ہوا تو امام بارگاہ میں بھی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
’’ہماری امام بارگاہ کے کئی گیٹ ہیں، ایک گاڑی گیٹ کے قریب جب پہنچی تو وہاں رش تھا۔ وہیں گاڑی رکی اور پھر دھماکا ہوا۔‘‘
اُنھوں نے بتایا دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی دکانوں، گھروں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
اس دھماکے کے بعد شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد نے پاڑہ چنار میں احتجاج بھی کیا تاہم مقامی فورسز نے اُنھیں منتشر کر دیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الاحرار نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
تنظیم کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا کہ بارود سے بھری گاڑی میں امام بارگاہ گیٹ کے عین سامنے دھماکا کیا گیا۔
دھماکے کی نوعیت اور اس سے بڑی تعداد میں لوگوں کے متاثر ہونے کے بعد کرم ایجنسی کی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
دھماکے کے بعد پاکستانی فوج کی طرف سے کہا گیا کہ فوری طور پر امدادی ٹیموں کو روانہ کرنے کے علاوہ ہیلی کاپٹر بھی پاڑا چنار بھیجا گیا جس میں میڈیکل ٹیم بھی موجود ہے۔
واضح رہے کہ رواں جنوری میں بھی پاڑا ایجنسی میں ایک بم دھماکے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے، یہ تنظیم اس سے قبل بھی خاص طور پر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں پر ہلاکت خیز حملے کر چکی ہے۔
کرم ایجنسی ایک عرصے تک فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار رہی جہاں شیعہ اور سنی فرقوں کے متحارب گروپ ایک دوسرے پر مہلک حملے کرتے رہے ہیں۔ تاہم مقامی عمائدین اور حکومت کی کوششوں سے 2010ء کے بعد سے کرم ایجنسی میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں نمایاں کمی ممکن ہوئی۔
گزشتہ ماہ کرم ایجنسی سے ایسی اطلاعات بھی ملیں کہ یہاں دہشت گرد تنظیم داعش کی طرف سے مبینہ طور پمفلٹ پھینکے گئے جن میں خاص طور پر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی۔
جس کے بعد مقامی لوگ خوف و ہراس کا شکار ہوئے، لیکن آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ وہ پمفلٹ داعش ہی کی طرف سے تقسیم کیے گئے۔
وزیراعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین کی طرف سے پاڑا چنار میں بم دھماکے کی شدید مذمت کی گئی۔
ایک بیان میں وزیراعظم نواز شریف نے ہر قیمت پر ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔