رسائی کے لنکس

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کے والدین لاہور میں قتل


پاکستان کی سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس جاوید اقبال کے والدین کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر قتل کردیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق جسٹس جاوید اقبال کے والدین کو کیولری گرائونڈ کے علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ پر قتل کیا گیا۔ لاہور پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نامعلوم ملزمان نے جسٹس جاوید کے والد ملک عبدالحمید اور ان کی اہلیہ کو ڈکیتی میں مزاحمت کرنے پر قتل کیا۔

ملک عبدالحمید سابق پولیس افسر تھے اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ بلوچستان کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد لاہور میں رہائش پذیر تھے۔

پنجاب کے صوبائی وزیرِ قانون اور صوبائی حکومت کے ترجمان رانا ثناءاللہ نے ایک نجی ٹیلی ویژن کو بتایا ہے کہ جسٹس جاوید اقبال کے والدین کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ ان کے مطابق جسٹس جاوید کے والدین کی رہائش گاہ کے دوسرے حصے میں مقیم کرایہ داروں نے منگل کی رات گھر کی لائٹیں جلتی نہ دیکھ کر دروازہ کھٹکھٹایا اور جواب نہ ملنے پر پولیس کو اطلاع دی۔ جس کے بعد پولیس کے آنے پر لاشیں برآمد کی گئیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جائیں گی۔

وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے جسٹس جاوید اقبال کے والدین کے قتل پر غم اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رحمٰن ملک سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ پنجاب کے وزیرِاعلیٰ میاں شہباز شریف نے بھی صوبہ کے آئی جی پولیس کو چوبیس گھنٹوں میں قتل کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

دریں اثناء سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جسٹس جاوید اقبال کے والدین کے قتل کے خلاف کل بروز بدھ ملک بھر کی عدالتوں میں ہڑتال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جسٹس جاوید اقبال چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں اور اس وقت ان کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کا ایک بینچ لاپتہ افراد کے کیس سمیت کئی اہم مقدمات کی سماعت کررہا ہے۔

گزشتہ روز لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جاوید اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے 2011 کو لاپتہ افراد کی بازیابی کا سال قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ا ن افراد کو غیر قانونی حراست میں رکھنے میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور انہیں جیل جانا پڑے گا۔

XS
SM
MD
LG