راجن پور صوبہ پنجاب کا ایک اہم مقام ہے۔ پیر کے روز سپریم کورٹ کے احاطے میں خود کو آگ لگا لینے والے اسد منیر کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔ اسد محکمہ پولیس میں کانسٹیبل کے فرائض انجام دیتا ہے ۔ پیر کی دوپہر جب کہ عدالت عظمیٰ میں سینکڑوں لوگوں کی آمد و رفت جاری تھی اس نے انصاف کو دہائی دیتے ہوئے خود کو آگ لگا لی۔اسد کو جلتا دیکھ کر وہاں موجود افراد نے اس پر پانی پھینکا جس سے آگ بوجھ گئی ۔
اسد کے مطابق وہ پنجاب کے علاقے راجن پور میں سب انسپکٹر ہے ، اس نے علاقے کے ایس ایچ او کی کزن سے پسند کی شادی کی تھی جس پر ناراض ہوکر ایس ایچ او نے اسے انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے طاقت کے بل پر اپنی بیوی کو طلاق دینے پر مجبور کیا ۔ اپنے کیس کے سلسلے اور انصاف کے حصول کے لئے اس نے تین سال پہلے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جو تاحال زیر سماعت ہے۔
اسد منیر کے اقدام خودکشی نے بیک وقت کئی پہلووٴں کو روشن کردیا ہے۔ مبصرین کے مطابق ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ سپریم کورٹ جہاں ایک طرف ملک کے پسے ہوئے عوام کی امیدوں کا مرکز بن گیا ہے وہیں لوگوں میں میڈیا کے حوالے سے اعتباد بڑھا ہے ورنہ اسد منیر خود کو آگ لگا کر میڈیا کے سامنے اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ دوسرے یہی وہ میڈیا ہے جس نے سپریم کورٹ کے ججوں کی بحالی میں ایک ایم کردار ادا کیا تھا ۔ بحالی کی یہ تحریک نومارچ دو ہزار سات کو چیف جسٹس کی غیر فعالی سے شروع ہوئی اورپندرہ مارچ دو ہزار نو کو چیف جسٹس کی بحالی تک جاری رہی ۔ لیکن اس کا ایک تاریک پہلو یہ بھی تھاکہ تقریبا دو سال اورچھ دنوں تک زیادہ تر وکلاء ہڑتالوں پر رہے جس کے باعث بڑی تعداد میں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی ۔
معزول ججوں کی بحالی کے لئے شروع ہونے والی وکلاء تحریک میں سول سوسائٹی نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جس کا مقصد یہی تھا کہ ملک میں عدلیہ کی بحالی کے بعد انصاف کی جلد فراہمی ممکن ہو سکے اور یہی وجہ ہے کہ عدلیہ کی بحالی کے بعد یہ ادارہ ملک کے پسے ہوئے عوام کی امیدوں کا مرکز بن گیا ۔ سپریم کورٹ کے معزز ججوں نے بھی بدعنوانی اور دیگر معاملات کا از خود نوٹس لینا شروع کر دیا جس کے باعث عوام کو اسے بھر پور اعتماد حاصل ہوا ۔
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری خود تسلیم کرتے ہیں کہ جب تک عدالتوں میں برسوں سے زیر التوا مقدمات موجود ہیں عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال نہیں کیا جا سکتا ۔اسد منیر کا کیس پیش آنے کی ایک اہم وجہ بھی دراصل یہی ہے ۔
انصاف کے حصول میں تاخیر پر خود سوزی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ۔ ماہرین کے مطابق انصاف کی بروقت عدم فراہمی کے باعث ملک میں جرگہ سسٹم مزید مستحکم ہوتا جا رہا ہے ۔
قانونی ماہرین کے مطابق کسی بھی معاشرے میں اس وقت تک مسائل کا حل ممکن نہیں جب تک وہاں انصاف کا جلدحصول ممکن نہ ہو ۔ موجودہ صورتحال میں متعلقہ اداروں کو پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لینا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1