رسائی کے لنکس

لکی مروت: پولیس اہلکاروں کا مذاکرات کے بعد دھرنا ختم، فوج کو علاقے سے نکلنے کے لیے 6 روز کی ڈیڈ لائن


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات خان گنڈاپور نے دورۂ لکی مروت کے دوران دھرنے کے ایک نمائندۂ وفد سے مذاکرات کیے۔
  • مظاہرین کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں، مذاکرات سے باخبر پولیس عہدیداروں کا بیان
  • مروت قومی جرگہ کے مشران نے مذاکرات کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
  • احتجاجی پولیس اہلکاروں نے فوج کو لکی مروت سے نکلنے کے لیے چھ روز کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ فوج کو ضلع سے نکالنے کی ذمہ داری آر پی او بنوں عمران شاہد نے لی ہے۔
  • معاہدے کے مطابق پولیس کو بکتر بند گاڑیاں دی جائیں گی۔

پشاور _ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں امن و امان کی ابتر صورتِ حال بالخصوص پولیس پر حملوں کے خلاف اہلکاروں نے پانچ روز سے جاری دھرنا مذاکرات کے بعد ختم کر دیا ہے۔

دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اختر حیات خان گنڈاپور کے دورۂ لکی مروت کے دوران دھرنے کے ایک نمائندۂ وفد کے ساتھ مذاکرات کے بعد کیا۔

آئی جی خیبرپختونخوا جمعرات کی سہہ پہر لکی مروت پہنچے تھے۔ بعدازاں انہوں نے دھرںا عمائدین سے ملاقات کی تھی۔

آئی جی اور احتجاجی پولیس اہلکاروں کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے باخبر پولیس عہدیداروں نے بتایا ہے کہ مظاہرین کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔

مروت قومی جرگہ کے عمائدین نے مذاکرات کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

مذاکرات کی کامیابی کے بعد پانچ روز سے بند انڈس ہائی وے اور لکی مروت کی دیگر تمام سڑکیں کھول دی گئی ہیں۔

احتجاجی پولیس اہلکاروں کا دعویٰ تھا کہ اگر انہیں مکمل اختیار دیا جائے تو تین ماہ میں دہشت گردی ختم کر دیں گے۔

پولیس نے ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ احتجاجی پولیس اہلکاروں، اعلیٰ حکام سمیت مقامی مشیروں پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوئے ہیں۔

معاہدے کے اہم نکات

فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق احتجاجی پولیس اہلکاروں نے فوج کو لکی مروت سے نکلنے کے لیے چھ روز کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اگر مقررہ ڈیڈ لائن تک آرمی علاقے سے نہ نکلی تو پولیس اہلکار دوبارہ احتجاج شروع کر دیں گے۔

فوج کو ضلع سے نکالنے کی ذمہ داری آر پی او بنوں عمران شاہد نے لی ہے۔ معاہدے کے تحت فوج پولیس کے اختیارات میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔

معاہدے کے مطابق پولیس کو بکتر بند گاڑیاں دی جائیں گی اور دھرنے میں شریک پولیس اہلکاروں اور شہریوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

دوسری جانب بنوں میں بھی پولیس اہلکاروں کا احتجاج جاری ہے جہاں ضلعی پولیس افسر اور اہلکاروں کے درمیان مذاکرات اور رابطوں ہو رہے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG