|
عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کے روز کہا کہ اس نے انخلا کی ایک غیرمعمولی کارروائی میں 97 لوگوں کو، جن میں سے نصف کے قریب بچے ہیں ،علاج کے لیے غزہ سے متحدہ عرب امارات منتقل کیا ہے، اس نے زور دیا کہ اس طرح کی منتقلی کو باقاعدہ طور پر بحال کیا جائے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن نے بدھ کو ہونے والی کارروائی کے بارے میں صحافیوں کو بتایا کہ " یہ اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک غزہ سے ہونے والا سب سے بڑا انخلاء ہے۔"
انہوں نے کہا کہ مریضوں میں کینسر، خون اور گردے کے امراض اور ٹراما میں مبتلا افراد شامل تھے۔ان کوا پہلےسڑک کے ذریعے اور پھر اسرائیل کے رامون ہوائی اڈے سے ہوائی جہاز کے ذریعےلے جایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ "غزہ کو مریضوں کی منتقلی کےلیے طبی راہداریوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک بہتر منظم اور پائیدار نظام کی ضرورت ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے دس ہزار سے زیادہ مریضعلاج کے لیے منتقلی کے منتظر ہیں۔
،ڈبلیو ایچ او کے اندازے کے مطابق اسرائیل اور حماس کے تنازع نے غزہ کے نظام صحت کو تباہ کر دیا ہے اور اس وقت 36 میں سے صرف 17 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔
مئی کے مہینے سے جب اسرائیل نے جنوبی غزہ میں اپنی فوجی مہم تیز کی تھی، مریضوں کی علاج کے لیے غزہ سے مصر منتقلی کے لیے مرکزی رفح کراسنگ بند کر دی گئی ہے ۔
غزہ میں پولیو مہم کا پہلا مرحلہ ختم
مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ پیپرکورن پیپرکورن نے یہ بھی کہا کہ جمعرات کو شمالی غزہ میں ختم ہونے والی پولیو مہم کے پہلے مرحلے میں غزہ میں پانچ لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا چکے ہیں۔ غزہ میں 25 برسوں میں اس بیماری کا پہلا کیس گزشتہ ماہ سامنے آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم پولیو مہم سے خوش ہیں اور اس بارے میں کافی پراعتماد بھی ہیں کہ ہم اس مختصر وقت میں بچوں کی بڑی تعداد تک پہنچے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم نے 90 فیصد کا ہدف حاصل کر لیا ہے"
اسی پریس کانفرنس میں، ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ غزہ کے تنازعے میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں سے کم از کم ایک چوتھائی یا ساڑھے بائیس ہزار مریض شدید زخموں کا شکار ہیں جیسے کہ اعضاء سے محروم ہونا جنہیں آنےوالے کئی برسوں تک بحالی کی سروسز درکار ہوں گی ۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم