چین میں کیمیاوی مواد میں دھماکے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے جس میں کم از کم ایک شخص کے ہلاک اور نو کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
حکام کے مطابق دھماکہ ہفتے کی شب صوبہ شینڈونگ کے علاقے زیبو کی ایک کیمیکل فیکٹری میں ہوا جس کے نتیجے میں فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فیکٹری میں ہونے والے دھماکے نے نزدیکی گاؤں کو ہلاکر رکھ دیا تھا جب کہ اس کی دھمک دو کلومیٹر تک سنی گئی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ژنہوا' کے مطابق دھماکے کے بعد لگنے والی آگ کو بجھانے کے عمل میں فائر بریگیڈ کی 20 سے زائد گاڑیوں اور 150 اہلکاروں نے حصہ لیا جنہوں نے پانچ گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پایا۔
خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ متاثرہ فیکٹری میں 'ایڈی پونی ٹرائل' نامی کیمیکل تیار کیا جاتا تھا جسے اگر آگ دکھائی جائے تو اس سے زہریلی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے۔ تاہم آتشزدگی کے نتیجے میں فیکٹری سے تابکاری کے اخراج کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
لیکن دو ہفتے کے اندر کیمیاوی مواد کے ذخیرے میں ہونے والے اس دوسرے دھماکے نے چین میں اس نوعیت کی حساس صنعتوں میں حفاظتی اصولوں کی پاسداری اور حکومت کی جانب سے ان کی نگرانی کے عمل سے متعلق مزید سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے چین کے ساحلی شہر تیانجن کی بندرگاہ پر کیمیاوی مواد کے ایک گودام میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں 120 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
دھماکے اتنے شدید تھے کہ ان کے نتیجے میں لگ بھگ ایک کلومیٹر کے رقبے پر موجود عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں جب کہ بندرگاہ کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
چین کی پبلک سکیورٹی کی وزارت کا کہنا ہے کہ تیانجن دھماکوں کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ان کی تکمیل تک دھماکوں کی وجوہات کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔