پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ اسمبلی کے بدھ کو ہونے والے افتتاحی اجلاس کے دوران اسمبلی کے باہر بڑی تعداد میں وکلا نے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ایک روز قبل سندھ ہائی کورٹ کے وکیل کوثر ثقلین کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کے دو بچوں سمیت ہلاک کردیا تھا اور اس واقعے کے خلاف کراچی کے وکلاء نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا۔
بدھ کو وکلاء نے شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور وکیلوں کو نشانہ بنانے کیخلاف سٹی کورٹ سے ریلی نکالی جس کے شرکا نے سندھ اسمبلی کے گیٹ کے باہر پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا۔
احتجاجی مظاہرے کے دوران کراچی بار کے وکلا کا مطالبہ تھا کہ حکومت ان کے ساتھی وکیل ایڈوکیٹ کوثر ثقلین کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرے۔
کراچی بار کے صدر نعیم قریشی نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’’کراچی میں روزانہ 10 سے 12 افراد قتل ہورہے ہیں، افسوس ہے کہ اس میگا سٹی کو امن سے محروم رکھاجارہاہے۔‘‘
احتجاجی مظاہرے کے دوران وکلاء نے نعرے بھی لگائے۔ جبکہ چند وکلاء نے اسمبلی کے گیٹ پر چڑھ کر اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی جنہیں پولیس اور سکیورٹی کے عملے نے ناکام بنا دیا۔
ایک روز قبل سندھ ہائی کورٹ کے وکیل کوثر ثقلین کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کے دو بچوں سمیت ہلاک کردیا تھا اور اس واقعے کے خلاف کراچی کے وکلاء نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا۔
بدھ کو وکلاء نے شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور وکیلوں کو نشانہ بنانے کیخلاف سٹی کورٹ سے ریلی نکالی جس کے شرکا نے سندھ اسمبلی کے گیٹ کے باہر پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا۔
احتجاجی مظاہرے کے دوران کراچی بار کے وکلا کا مطالبہ تھا کہ حکومت ان کے ساتھی وکیل ایڈوکیٹ کوثر ثقلین کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرے۔
کراچی بار کے صدر نعیم قریشی نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’’کراچی میں روزانہ 10 سے 12 افراد قتل ہورہے ہیں، افسوس ہے کہ اس میگا سٹی کو امن سے محروم رکھاجارہاہے۔‘‘
احتجاجی مظاہرے کے دوران وکلاء نے نعرے بھی لگائے۔ جبکہ چند وکلاء نے اسمبلی کے گیٹ پر چڑھ کر اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی جنہیں پولیس اور سکیورٹی کے عملے نے ناکام بنا دیا۔