چین اور تائیوان کے رہنما 66 برسوں میں پہلی بار براہ راست ملاقات کی۔
تائیوان کے صدر ما ینگ جیو اور چین کے صدر شی جنپنگ نے ہفتہ کو سنگاپور میں باضابطہ بات چیت سے قبل وہاں موجود صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔
صدر شی کا کہنا تھا کہ "کوئی طاقت ہمیں جدا نہیں کر سکتی، ہم ایک خاندان ہیں۔"
صدر ما نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ آبنائے تائیوان میں امن کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔ "طرفین کو ایک دوسرے کے طرز زندگی اور روایات کا احترام کرنا چاہیے۔"
یہ 1949ء کے بعد دونوں خطوں کے رہنماؤں کی ملاقات کا پہلا موقع ہے اور چین میں عہدیدار توقع کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ ایک آبنائے کے آرپار تعلقات میں فروغ کے لیے ایک "تاریخی سنگ میل" ثابت ہوگا۔
لیکن تائیوان میں اس ملاقات کو لے کر لوگوں میں غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے اور جیسے ہی صدر ما اس ملاقات کے لیے روانہ ہوئے تو مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی۔
پولیس نے مظاہرین کو ایسا کرنے سے روکا اور تاحال کسی بھی بڑے تصادم کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ متعدد مظاہرین اب بھی یہاں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
چین، تائیوان کو اب بھی اپنا حصہ تصور کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ یہ دونوں خطے ایک ہو جائیں۔ تاہم اس ضمن میں حمایت کا شدید فقدان ہے۔